چینی وزیر نے سی پیک پر بھارت کے اعتراضات کو مسترد کردیا

نیویارک (انٹرنیشنل ڈیسک) چین کے وزیر ٹرانسپورٹ ڈائی ڈونگ چانگ نے چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) پر بھارتی اعتراضات اور خد شات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقتصادی تعاون کا منصوبہ ہے جس کا کسی تیسرے فریق سے کوئی تعلق نہیں ہے۔سی پیک کا بھارتی خودمختاری اور علاقائی سالمیت سے بھی کوئی تعلق نہیں ہے ، چینی وزیر ڈائی ڈونگ چانگ نے یہ بات بھارتی مندوب کی جانب سے حیاتیاتی تنوع کے تحفظ اور پائیدار نقل وحمل کے موضوع پر ورچوئل بریفنگ میں اعتراضات کے جواب میں کہی ۔
بھارتی مندوب سنیہا دوبے نے بریفنگ کے دوران کہا کہ وہ سی پیک ، دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے فلیگ شپ پروجیکٹ میں شمولیت کو قبول نہیں کر سکتے۔

انہوں نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ یہ بھارت کے علاقے سے گزرتا ہے۔ واضح رہے کہ چین کے صدر شی جن پنگ نے بی آر آئی جو ایک کثیر ارب ڈالر کا منصوبہ ہے 2013 میں شروع کیا تھا جس کا مقصد ایشیا اور دیگر ممالک میں تجارت اور ترقی کے نئے دور کا آغاز کرنا ہے۔

سی پیک 60ارب ڈالر کا منصوبہ ہے جو گوادر بندرگاہ کو چین کے صوبے سنکیانگ سے جوڑتا ہے یہ بی آر آئی کا اہم منصوبہ ہے۔چین کے اقوام متحدہ میں سفیر ژانگ جون نے اپنے تعارفی کلمات میں کہا کہ صدر شی جن پنگ جنہوں نے سی او پی۔ 15 (پارٹیوں کی کانفرنس) کے سربراہ اجلاس اور کنمنگ میں پائیدار ٹرانسپورٹ کانفرنس کی افتتاحی تقریب میں شرکت کی تھی۔انہوں نے عالمی ایجنڈے میں ترقی کو اولین ترجیح دینے پر زور دیا تھا۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے سفیر منیر اکرم نے چین کے ساتھ پاکستان کے تعاون کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ سی پیک دنیا کے سب سے بڑے ریل اور روڈ رابطے کے منصوبوں میں سے ایک ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم گوادر پورٹ کوکھولیں گے اور اس کا استعمال وسطی ایشیا اور چین کے ساتھ ٹرانزٹ ٹریڈ کے لیے کریں گے۔پاکستانی سفیر نے کہاکہ ہم افغانستان میں امن کی بحالی کے امکانات سے خوش ہیں ، جس سے ایشیا کے ملحقہ علاقوں سے روابط میں اضافہ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی تہذیب کی ترقی کے لئے چینی صدر نے جوتجویز پیش کی ہے وہ بین الاقوامی برادری کو پائیدار ترقی کی راہ پر گامزن کر سکتی ہے۔سفیر اکرم نے تمام ترقی یافتہ ممالک پر زور دیا کہ وہ چین کے نقش قدم پر چلیں ، تاکہ ترقی پذیر ممالک کے لیے موسمی اہداف اور حیاتیاتی تنوع کے اہداف کو پورا کرنے کے لیے مناسب اور رعایتی مالی اعانت کو یقینی بنایا جا سکے۔
عالمی حیاتیاتی تنوع میں پاکستان کی شراکت کا ذکر کرتے ہوئے سفیر اکرم نے کہا کہ اس کے 10 ارب درخت سونامی ملکی تاریخ کا سب سے بڑا جنگلات کا منصوبہ ہے۔پاکستان نے علاقائی روابط بڑھانے ، ٹرانسپورٹ اور تجارت اور لاجسٹکس کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے مختلف انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ پروگرام بھی شروع کیے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارا وژن محفوظ ، قابل اعتماد ، سستی اور جدید ذرائع مواصلات فراہم کرنا ہے جو کہ معیشت کو موثر طریقے سے سپورٹ کرتا ہے اور ملک کی سماجی و اقتصادی ترقی کے لیے ایک عمل انگیزی کا اہم کر دار ادا کر تا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کے روڈ سیفٹی کے ایجنڈے کے لیے پرعزم ہے جسے 2018 میں منظور کیا گیا تھا اور کہا کہ اس سے بہت سی زندگیاں بچیں گی۔دیگر مقررین سمیت اقوام متحدہ کے انڈر سیکرٹری جنرل ، لیو زیمن ، سی بی ڈی کے ایگزیکٹو سیکرٹری ، الزبتھ میریما اور چینی وزراءبشمول چائو ینگمین ، وزیر ٹرانسپورٹ ڈائی ڈونگ چانگ شامل تھے۔جمعہ کے ایونٹ کی مشترکہ میزبانی چین کے مستقل مشن ، اقوام متحدہ کے اقتصادی اور سماجی امور کے شعبے اور حیاتیاتی تنوع کے تحفظ (سی بی ڈی) سیکرٹریٹ نے کی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں