عدالت کا ایک لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم،صحافی فرحان ملک پر ایک مقدمہ پیکا ایکٹ کے تحت درج کیا گیا تھا جبکہ ان پر دوسرا مقدمہ منی لانڈرنگ اور غیر قانونی کال سینٹر چلانے کا درج ہے
کراچی ( نیوز ڈیسک ) پیکا ایکٹ کے تحت کراچی سے گرفتار ہونے والے صحافی فرحان ملک کی ضمانت منظور کر لی گئی،عدالت نے ایک لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیدیا،ضلع شرقی کی عدالت میں صحافی فرحان ملک کے خلاف ریاست مخالف پروگرام کے مقدمے کی سماعت ہوئی، عدالت نے فرحان ملک کو ایک لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے ان کی ضمانت منظور کی۔
فرحان ملک پر ایک مقدمہ پیکا ایکٹ کے تحت درج کیا گیا تھا جبکہ ان پر دوسرا مقدمہ منی لانڈرنگ اور غیر قانونی کال سینٹر چلانے کا درج ہے۔فرحان ملک کو ایف آئی اے سائبر کرائم کراچی نے 20 مارچ کو گرفتار کیا تھا۔خیال رہے کہ اس سے قبل صحافی فرحان ملک کے خلاف گزشتہ 3 ماہ سے یہ انکوائری جاری تھی اور ان پر ریاست اور ریاستی اداروں کے خلاف مواد اپ لوڈ کرنے کا الزام عائد کیا گیاتھا۔
26 مارچ کو جوڈیشل مجسٹریٹ ملیر کی عدالت نے مبینہ کال سینٹر کے ذریعے غیر ملکیوں سے فراڈ کے نئے مقدمے میں صحافی فرحان ملک کو 5 روز کے جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کیاگیاتھا۔ صحافی فرحان ملک کی درخواست ضمانت جوڈیشل مجسٹریٹ ایسٹ نے مسترد کردی تھی۔صحافی فرحان ملک کو ایف آئی اے نے ایک دوسرے کیس میں جوڈیشل مجسٹریٹ ملیر کی عدالت میں پیش کیا جس دوران ایف آئی اے حکام اور فرحان ملک کے وکیل عدال میں پیش ہوئے تھے۔
جوڈیشل مجسٹریٹ کی جانب سے ضمانت کی درخواست مسترد کئے جانے کے بعد ملزم نے اپنے وکیل کے توسط سے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ایسٹ کو درخواست دی تھی۔درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ مجسٹریٹ کے حکم کو کالعدم قرار دیا جائے اور انہیں ضمانت پر رہا کیا جائے، گزشتہ ہفتے کراچی کی ضلعی عدالت نے فرحان ملک کی ضمانت کی درخواست پر ایف آئی اے کو نوٹس جاری کئے تھے۔
ایف آئی اے کی جانب سے عدالت پیش کی گئی کیس ایف آئی آر میں کہا گیا تھاکہ 25 مارچ کو گلشن اقبال میں ایک کال سینٹر پر چھاپا مار کر 2 ملزمان عاطرحسین اور حسن نجیب کو گرفتار کیاگیاتھا۔ یہ بھی بتایاگیا تھا کہ فرحان ملک کے خلاف پاکستان پینل کوڈ (پی پی سی) کی دفعہ 16 (شناختی معلومات کا غیر قانونی استعمال)، دفعہ 20 (کسی شخص کے وقار کے خلاف جرم)، دفعہ 500 (ہتک عزت کی سزا) اور 109 (اکسانے) اور الیکٹرانک کرائمز کی روک تھام ایکٹ (پیکا) کی دفعہ 26 اے کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔