پاکستانی ٹیم کے ساتھ کام کرنے کا تجربہ میری کوچنگ سے محبت کو کھٹا کر چکا ہے : جیسن گلیسپی

جیسن گلیسپی نے ایک انٹرویو میں الزام لگایا تھا کہ عاقب جاوید نے کوچ بننے کی مہم چلائی

سڈنی ( سپورٹس ڈیسک ) پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کوچ اور سابق آسٹریلوی کھلاڑی جیسن گلیسپی نے کہا ہے کہ پاکستان کا کل وقتی کوچ دوبارہ نہیں بنوں گا، یہ درست ہے کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کی کوچنگ کا تجربہ میری کوچنگ سے محبت کو کھٹا کر چکا ہے، مستقبل میں ٹی 20 کی کسی ٹیم کی کوچنگ یا مشیر کے عہدے تک کام کروں گا لیکن کل وقتی کوچ یا ہیڈ کوچ کی ذمہ داری نہیں لوں گا۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ان کا خراب تجربہ طویل عرصے تک ٹیم کی نگرانی کرنے کی ان کی خواہش میں رکاوٹ ہے، پاکستان کے تجربے نے کوچنگ کے لیے میری محبت کو کم کردیا ہے، میں سچ کہوں گا۔ میں اسے واپس لائوں گا، مجھے یقین ہے کہ میں کروں گا، لیکن یہ واقعی ایک دھچکا تھا، اس نے مجھے واقعی مایوس کیا کہ یہ سب کیسے ختم ہوا، اس نے مجھ پر سوال کھڑا کر دیا کہ کیا میں دوبارہ مکمل کوچنگ کرنا چاہتا ہوں۔

جیسن گیسپی نے کہا کہ ٹی 20 لیگز میں کوچنگ کے لیے اور کچھ مختصر مدت کی کوچنگ یا مشیر کے طور پر تیار ہوں لیکن جہاں تک کل وقتی کوچنگ کے کردار کا تعلق ہے، ابھی یہ میرے ایجنڈے میں نہیں ہے۔
واضح رہے کہ اپریل 2024ء میں پاکستان کے ریڈ بال کوچ کے طور پر ان کی تقرری اسی سال دسمبر میں پاکستان کرکٹ بورڈ (PCB) کے ساتھ اندرونی اختلافات اور کمیونی کیشن کی خرابی کے بعد اچانک ختم ہوگئی۔

انہوں نے گیری کرسٹن کے جانے کے بعد عبوری وائٹ بال کوچ کے طور پر مختصر طور پر خدمات انجام دیں لیکن آسٹریلیا میں پاکستان کی تاریخی ون ڈے سیریز جیتنے کے فوراً بعد استعفیٰ دے دیا۔
سابق فاسٹ باؤلر نے ٹیم کے ساتھ اپنے وقت، خاص طور پر عاقب جاوید کے ساتھ اپنے تعلقات پر گفتگو کرتے ہوئے پیچھے نہیں ہٹے، جو ان کے بعد عبوری ہیڈ کوچ بنے تھے۔
49 سالہ سابق فاسٹ باولر نے عاقب جاوید پر اپنے اختیار کو کمزور کرنے کا الزام لگایا اور اندرونی سیاست پر تنقید کی جس نے ان کے دور کو متاثر کیا۔
انہوں نے دو ٹوک لہجے میں عاقب جاوید کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا۔ “وہ جوکر تھا”، “اندرونی سیاست اور ہم آہنگی کی کمی نے پاکستان میں کام کو ناقابل برداشت بنا دیا۔”