حملہ آوروں نے خواتین، بچوں اور بزرگوں کو کچھ نہیں کہا، دھماکہ کے بعد شدید فائرنگ ہوئی اور ہم پیدل وہاں سے نکلے اور 2 گھنٹے پیدل سفر کیا؛ مسافروں نے آنکھوں دیکھا حال بتا دیا
کوئٹہ ( نیوز ڈیسک ) جعفر ایکسپریس حملے کے عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ حملہ آور 100 سے زائد مسلح افراد تھے جنہوں نے مسافروں کے شناختی کارڈز چیک کیے۔ بحفاظت واپس پہنچنے پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مسافروں نے بتایا کہ گاڑی میں بیٹھے تھے کہ دھماکہ ہوا، دھماکے کے بعد کچھ معلوم نہیں کیا ہوا، دھماکہ کے بعد شدید فائرنگ ہوئی، کس نے دھماکہ کیا اور فائرنگ کی ہمیں کچھ معلوم نہیں، حملہ آور 100 سے زائد مسلح افراد تھے جنہوں نے مسافروں کے شناختی کارڈز چیک کیے، حملہ آوروں نے خواتین، بچوں اور بزرگوں کو کچھ نہیں کہا۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ ہم نے قیامت کا منظر دیکھا اور حملے کے بعد ہرطرف افراتفری دیکھی، مسلح افراد نے ہمیں کہا کہ باہرنکلو، وہاں ہم نے زخمی افراد کو دیکھا اور ہم وہاں سے پیدل ہی نکلے، دھماکے کے بعد 2 گھنٹے پیدل سفر کیا، سب لوگ بہت خوفزدہ تھے، گھنٹوں پیدل چلنے کے بعد پنیر ریلوے سٹیشن پہنچنے کے بعد وہاں پر فوج کی جانب سے ہماری خدمت کی گئی اور ہمیں یہاں پہنچادیا گیا۔
یاد رہے کہ جعفر ایکسپریس گزشتہ روز صبح نو بجے کوئٹہ سے روانہ ہوئی جو ٹنل نمبر آٹھ پر رکی جہاں دہشت گردوں نے سوا 1 بجے کے قریب حملہ کیا، جعفرایکسپریس کوئٹہ سے پشاور جارہی تھی، جعفر ایکسپریس 9 بوگیوں پر مشتمل ہے جس میں 430 سے زائد مسافر سوار تھے، دہشت گردوں نے ٹرین پر حملے کے دوران شدید فائرنگ کی، فائرنگ کے واقعے سے خوف و ہراس پھیل گیا، دہشت گردوں کی فائرنگ سے ٹرین ڈرائیور جاں بحق ہوا۔
سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ اب تک کلیئرنس آپریشن کے دوران 155 یرغمال مسافروں کو سیکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں سے رہا کروا لیا، بازیاب مسافروں میں مردوں سمیت 31 عورتیں اور 15 بچے شامل ہیں، بازیاب مسافروں میں 17 زخمی بھی شامل تھے جنہیں ہسپتال منتقل کر دیا گیا، 80 مسافروں میں سے 12 مسافر آب گم اور 11 مسافر مچھ میں اپنے رشتہ داروں کے پاس ٹھہرگئے، 57 مسافروں کو مچھ سے بذریعہ وین کوئٹہ پہنچا دیا گیا، سکیورٹی فورسز کی نگرانی میں مال بردار ٹرین مسافروں کو لے کر مچھ ریلوے سٹیشن پہنچی، دیگر بازیاب افراد کو بھی محفوظ مقامات پر پہنچایا جارہا ہے۔