لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کوباضابطہ طور پر چارج شیٹ کر دیا گیا

جنرل (ر) فیض حمید کے خلاف کورٹ مارشل کی کارروائی شروع کردی گئی، آئی ایس آئی کے سابق سربراہ کے خلاف چارجز میں سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونا، آفیشل سکریٹ ایکٹ کی خلاف ورزیاں کرتے ہوئے ریاست کے تحفظ اور مفاد کو نقصان پہنچانا، اختیارات اور سرکاری وسائل کا غلط استعمال اور افراد کو ناجائز نقصان پہنچنانا شامل ہیں، آئی ایس پی آر

راولپنڈی ( نیوز ڈیسک ) آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ر)فیض حمید کو باضابطہ طور پر چارج شیٹ کر دیا گیا، جنرل (ر) فیض حمید کے خلاف کورٹ مارشل کی کارروائی شروع کردی گئی، پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق فیض حمید کے خلاف فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کی کارروائی شروع کی گئی اور فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کے اگلے مرحلے میں فیض حمید کو باضابطہ طور پر چارج شیٹ کردیا گیا ہے۔
ترجمان پاک فوج کے مطابق ان چارجز میں سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونا، آفیشل سکریٹ ایکٹ کی خلاف ورزیاں کرتے ہوئے ریاست کے تحفظ اور مفاد کو نقصان پہنچانا،اختیارات اور سرکاری وسائل کا غلط استعمال اور افراد کو ناجائز نقصان پہنچنانا شامل ہیں۔ آئی ایس پی آر کے مطابق سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل (ر) فیض حمید پر باضابطہ طور پر فرد جرم عائد کردی گئی ہے۔
فیض حمید پر سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔ آئی ایس پی آر کی جانب سے مزید کہا گیا ہے کہ فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کے عمل کے دوران ملک میں انتشار اور بدامنی سے متعلق پرتشدد واقعات میں لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کے ملوث ہونے سے متعلق علیحدہ تفتیش بھی کی جا رہی ہے۔ ان پرتشدد اور بدامنی کے متعدد واقعات میں 9 مئی سے جڑے واقعات بھی شامل تفتیش ہیں۔
ان متعدد پرتشدد واقعات میں مذموم سیاسی عناصر کی ایما اور ملی بھگت بھی شامل تفتیش ہے۔ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کے عمل کے دوران لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کو قانون کے مطابق تمام قانونی حقوق فراہم کئے جا رہے ہیں۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق 12 اگست 2024 کو پاکستان آرمی ایکٹ کی متعلقہ دفعات کے تحت لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کے خلاف فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کی کارروائی شروع کی گئی تھی۔
خیال رہے کہ اس سے قبل انٹرسروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کو فوجی تحویل میں لے کر کورٹ مارشل کی کارروائی شروع کی گئی تھی۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق ریٹائرمنٹ کے بعد بھی لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید پاکستان آرمی ایکٹ کی خلاف ورزی کے مرتکب قرار پائے تھے۔ پاک فوج شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کیخلاف ٹاپ سٹی میں شکایات موصول ہوئی تھیں۔ آئی ایس پی آر کا یہ بھی کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے حکم پر لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کیخلاف ٹاپ سٹی کی کورٹ آف انکوائری شروع کی گئی تھی۔ مکمل تحقیقات کی روشنی میں لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کیخلاف مناسب کارروائی کا آغاز کیا گیا تھا۔