آئینی ترمیم کو نہیں مانتے‘ احتجاج کریں گے اور پورا پاکستان بلاک کریں گے، وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ

عمران خان کے ساتھ ملاقات کے بعد احتجاج کریں گے، فائنل احتجاج کا ایک بڑا پلان بنائیں گے، ہمارا احتجاج حکومت سے جان چھڑانے تک جاری رہے گا؛ علی امین گنڈاپور کی میڈیا سے گفتگو

پشاور ( نیوز ڈیسک ) وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ علی امین گنڈاپور کا کہنا ہے کہ آئینی ترمیم کو نہیں مانتے، اس ترمیم کیخلاف احتجاج کریں گے کیوں کہ یہ آزاد عدلیہ پر حملہ ہے، احتجاج کے دوران اسلام آباد کی جانب بڑھیں گے اور اس وقت تک واپس نہیں پلٹیں گے جب تک ان سے جان نہیں چھڑوا لیتے، بس عمران خان سے میٹنگ کی دیر ہے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران خان کے ساتھ ملاقات کے بعد احتجاج کریں گے اور سارا پاکستان بلاک کریں گے، احتجاج کیلئے پورے پاکستان سے لوگ آئیں گے، فائنل احتجاج کا ایک بڑا پلان بنائیں گے اور پورے ملک میں احتجاج کریں گے، احتجاج کے دوران جسے جہاں رکاوٹیں ملیں گی تو وہیں پر ہی احتجاج جاری رکھے کیوں کہ رکاوٹیں عبور کرنا ہر کسی کے لیے ممکن نہیں ہوگا۔
علی امین گنڈاپور کہتے ہیں کہ ہمارا احتجاج حکومت سے جان چھڑانے تک جاری رہے، اس کے علاوہ آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ دینے والوں کو پارٹی سے نکالیں گے کیوں کہ جو شخص عمران خان کی پارٹی میں پیٹھ میں چھرا گھونپے وہ غدار ہے اور ہمیشہ غدار ہی رہے گا، کوئی فرق نہیں پڑتا اس کا باپ کون ہے۔ بتایا گیا ہے کہ پشاور ہائی کورٹ میں وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور کے حفاظتی ضمانت کی درخواست پر سماعت ہوئی، سماعت جسٹس ایس ایم عتیق شاہ اور جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ خان نے کی، وکیل درخواست گزار نے دلائل میں بتایا کہ ’علی امین گنڈاپور پر پنجاب اور اسلام آباد میں مقدمات ہیں، ہم جب کسی بھی مقدمے عدالت سے رجوع کر لیتے ہیں تو دیگر کیسز بنائے جاتے ہیں‘۔
جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے استفسار کیا کہ ’اٹارنی جنرل صاحب آپ مقدمات کی آپ معلومات دے سکتے ہیں؟‘، ایڈیشنل اٹارنی جنرل ثناء اللہ نے جواب دیا کہ ’جی ہم صرف وفاق کی حد تک دے سکتے ہیں‘، جس پر جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے کہا کہ ’آپ وفاق ہیں آپ پنجاب سے بھی معلومات کے سکتے ہیں‘۔ بعد ازاں عدالت نے حکم دیا کہ ’فریقین دو ہفتوں کے اندر وزیر اعلیٰ کے خلاف مقدمات کی تفصیل فراہم کریں، علی امین گنداپور کو آج تک درج مقدمات میں گرفتار نہ کرنے کا حکم دیا جاتہا ہے، درخواست پر مزید سماعت 14 نومبر تک ملتوی کی جاتی ہے، درخواست گزار کو 14 نومبر تک حفاظتی ضمانت بھی دے دی گئی ہے‘۔