آئینی ترامیم پر حکومت کو عوامی رائے لینے کا حکم دینے کی درخواستیں دائر

لاہور ہائیکورٹ، بلوچستان ہائیکورٹ، پشاور ہائیکورٹ اور اسلام آباد ہائیکورٹ میں وکلاء نے پٹیشن جمع کرادی

اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) ملک کی مختلف ہائیکورٹس میں آئینی ترامیم پر حکومت کو عوامی رائے لینے کا حکم دینے کی درخواستیں دائر کردی گئیں۔ تفصیلات کے مطابق ملک بھر کی 4 ہائیکورٹس میں درخواستیں جمع کرائی گئی ہیں، جن میں لاہور ہائیکورٹ، بلوچستان ہائیکورٹ، پشاور ہائیکورٹ اور اسلام آباد ہائیکورٹ شامل ہے، سندھ ہائیکورٹ میں بھی کل اسی قسم کی پٹیشن فائل ہونے کا امکان ہے۔
بتایا گیا ہے کہ وکلاء کی جانب سے دائر اہم درخواستوں میں ممکنہ آئینی ترامیم سے پہلے ڈرافٹ ویب سائٹ پر پبلک کرنے اور حکومت کو دنیا بھر کی طرح اہم قانون سازی پر عوامی رائے لینے کا حکم دینے کی استدعا کی گئی ہے، وکلاء نے ان درخواستوں میں ڈرافٹ پبلک کرنے کے بعد عوامی رائے کے لیے 8 ہفتے کا وقت دینے کا حکم دینے کی استدعا کی ہے۔
معلوم ہوا ہے کہ سابق سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے آئینی ترامیم کے حوالہ سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں رٹ دائر کی، رٹ میں انہوں نے آئینی ترامیم کے ڈرافٹ کو منظر عام پر لانے کی استدعا کی، اس ضمن میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ 18ویں آئینی ترمیم میں بھی عوامی رائے لی گئی، اُسی طرح اِس آئینی ترمیم میں بھی پبلک ایٹ لارج کو رائے دینے کا حق ملنا چاہئیے، کم از کم پبلک ایٹ لارج کو اس آئینی ترمیم پر رائے دینے کے لئیے آٹھ ہفتہ کا وقت ملنا چاہئیے، ایک دن میں آئینی ترمیم پاس کرانا جمہوری اور پارلیمانی اُصولوں کی نفی ہے، قومی اسمبلی کے اپنے قوانین بھی کسی مجوزہ قانون سازی کو آفیشل گزٹ میں شائع کرنے کا کہتے ہیں۔

بتایا جارہا ہے کہ سابق سینیٹر بشریٰ گوہر نے آئینی ترامیم کے خلاف پشاور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی،درخواست میں آئینی ترامیم کا مسودہ پبلک کرنے کی استدعا کی گئی ہے، بشریٰ گوہر نے درخواست علی گوہر درانی ایڈووکیٹ کی وساطت سے دائر کی ، جس میں وفاقی حکومت اور وزارت قانون کو فریق بنایا گیا ، بشریٰ گوہر نے درخواست میں کہا ہے کہ اٹھارویں ترمیم پر کمیٹی بنی تھی، عوامی رائے سننے کیلئے وقت دیا گیا تھا، اٹھارویں ترمیم کیلئے 800 سے زیادہ تجاویز آئی تھیں، اسی طرح اس بار جو بھی ترامیم ہوں گی، پہلے عوام کے سامنے لائی جائیں، آئینی ترامیم پر عوام کے تحفظات ہوں تو مشاورت سے معاملہ حل کیا جائے۔