سیکرٹری داخلہ کی زیر صدارت وزارت داخلہ میں اہم اجلاس‘تحریک انصاف کی جانب سے احتجاج اور راستوں کی بندش کے حوالے سے بریفنگ
اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) وفاقی وزارت داخلہ نے تحریک انصاف کے جمعہ کے روزڈی چوک اسلام آباد میں احتجاج کے اعلان اور شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے پیش نظر اسلام آباد کو مکمل سیل ریڈ زون کی سکیورٹی رینجرز کے حوالے کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے. دوسری جانب تحریک انصاف نے ڈی چوک احتجاج ہرصورت کامیاب بنانے کی حکمت عملی بنالی احتجاجی مظاہرے کے لیے وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے ہر رکن اسمبلی کو 500 بندے لانے کا ٹاسک دیا ہے‘ پٹرول اور گاڑیوں کے اخراجات کی مد میں رکن اسمبلی کو 4 لاکھ روپے دینے اور موٹروے انٹرچیج پر خفیہ کیمروں کے ذریعے اراکین کی مانیٹرنگ کا فیصلہ کیا ہے.
تفصیل کے مطابق جمعرات کووفاقی سیکرٹری داخلہ کی زیر صدارت وزارت داخلہ میں اہم اجلاس ہوا جس میں تحریک انصاف کے احتجاج کا معاملہ پر بات کی گئی اجلاس میں آئی جی اسلام آباد‘ ڈی آئی جی‘ ایس ایس پی‘ سیکٹر کمانڈر رینجر‘ چیف کمشنر اسلام آباد‘ ضلعی انتظامیہ کے افسران اور تمام زون کے پولیس ایس پیز نے شرکت کی. ذرائع کے مطابق اجلاس میں ریڈ زون کی سکیورٹی رینجرز کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا گیا اجلاس میں شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس میں شرکت کے لئے آنے والے مہمانوں کی سکیورٹی کا بھی جائزہ لیا گیا تحریک انصاف کی جانب سے احتجاج اور راستوں کی بندش کے حوالے سے بریفنگ دی گئی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ مظاہرین کو کسی صورت ڈی چوک تک نہیں آنے دیا جائے گا.
سیکرٹری داخلہ کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ مظاہرین کو روکنے کے لئے دیگر صوبوں سمیت کشمیر سے بھی پولیس نفری طلب کی جائے گی اس دوران ضلعی انتظامیہ نے اسلام آباد کو مکمل طور پر سیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے ‘ریڈ زون کو جانے والے راستوں پر کنٹینرز رکھ دیئے گئے ہیں جب کہ ریڈ زون کو جانے کیلئے صرف مارگلہ روڈ کھلا رکھا گیا ہے ایکسپریس ہائی وے پر فیض آباد کے مقام پر بھی کنٹینر رکھ دیئے گئے جس کے باعث گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگی ہیں جبکہ شہریوں کو مشکلا ت کا سامنا ہے.
علاوہ ازیں اسلام آباد کے داخلی راستوں پرمزید کنٹینرز پہنچا دئیے گئے ہیں مارگلہ روڈ 26 نمبر چونگی اور موٹر وے پر بھی کنٹینرز پہنچادئیے گئے دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف نے ڈی چوک احتجاج ہرصورت کامیاب بنانے کی حکمت عملی بنالی وزیراعلی خیبر پختونخواہ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دیکھنے میں آیا ہے دیکھنے میں آیا ہے اراکین 50 یا 100 بندوں کے ساتھ صوابی یا برہان سے واپس ہوجاتے ہیں اراکین تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل کرکے واپس چلے جاتے ہیں لیکن اب ہر صورت ڈی چوک اسلام آباد پہنچنا ہے موٹروے انٹر چیج پر خفیہ کیمروں کے ذریعے اراکین کی مانیٹرنگ کی جائے گی.
احتجاجی مظاہرے کے لیے وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے ہر رکن اسمبلی کو 500 بندے لانے کا ٹاسک دیا ہے‘ پٹرول اور گاڑیوں کے اخراجات کی مد میں رکن اسمبلی کو 4 لاکھ روپے دینے اور موٹروے انٹرچیج پر خفیہ کیمروں کے ذریعے اراکین کی مانیٹرنگ کا فیصلہ کیا ہے.