سپریم کورٹ میں مجوزہ آئینی ترامیم کیخلاف درخواست دائر

شفقت محمود،شہاب سرکی،عابد زبیری،اشتیاق احمد خان، منیر کاکڑ و دیگر کی جانب سے حکومت کی جانب سے لائی جانے والی مجوزہ آئینی ترامیم کے خلاف درخواست دائر کی گئی جس میں وفاق، چاروں صوبوں، قومی اسمبلی، سینیٹ و دیگر کو فریق بنایا گیا ہے

اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) سپریم کورٹ میں حکومتی مجوزہ آئینی ترامیم کیخلاف درخواست دائر کر دی گئی جس میں وفاق، چاروں صوبوں، قومی اسمبلی، سینیٹ و دیگر کو فریق بنایا گیا ہے، شفقت محمود،شہاب سرکی،عابد زبیری،اشتیاق احمد خان، منیر کاکڑ و دیگر کی جانب سے حکومت کی جانب سے لائی جانے والی مجوزہ آئینی ترامیم کے خلاف درخواست دائر کی گئی ہے،درخواست میں کہا گیا ہے کہ عدلیہ کی آزادی، اختیارات اور عدالتی امور کو مقدس قرار دیا جائے۔
وفاقی حکومت کو آئینی ترمیم سے روکا جائے، مجوزہ آئینی ترمیم کو کالعدم قرار دیا جائے۔ پارلیمنٹ عدلیہ کے اختیار کو واپس یا عدالتی اختیارات میں ٹمپرنگ نہیں کر سکتی۔درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان حکومت کی جانب سے مجوزہ آئینی ترمیم کو غیر آئینی قرار دے۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ مجوزہ آئینی ترمیم کو اختیارات کی تقسیم اور عدلیہ کی آزادی کے خلاف قرار دیا جائے۔

واضح رہے کہ حکومت کی جانب سے مجوزہ آئینی ترامیم میں سپریم کورٹ میں ججز کی ریٹائرمنٹ کی عمر 68 سال کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔آئینی عدالت میں آرٹیکل 184،185،186 سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوگی۔آئینی عدالت کے فیصلے پراپیل آئینی عدالت میں سنی جائے گی، آئین کے آرٹیکل 181 میں بھی ترمیم کئے جانے کاامکان ہے۔ مجوزہ آئینی ترامیم کے مطابقآئین کے آرٹیکل 63 میں ترامیم بھی تجاویز میں شامل ہے، منحرف اراکین کا ووٹ، آرٹیکل 63 میں ترمیم بھی شامل ہے۔
مجوزہ آئینی ترامیم میں آئین کی شقیں 51،63، 175، 187 میں ترمیم شامل ہیں۔ہائی کورٹ کے ججز کو دوسرے صوبوں کی ہائی کورٹس میں ٹرانسفر کرنے کی تجویز بھی شامل ہے۔ چیف جسٹس پاکستان کی تقرری، سپریم کورٹ کے 5 سینئر ججز کے پینل سے ہوگی۔ حکومت سپریم کورٹ کے 5 سینئر ججز میں سے چیف جسٹس لگائےگی۔ آئینی عدالت کے باقی 4 ججز بھی حکومت تعینات کرےگی۔سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے ججز کی تعیناتی کیلئے جوڈیشل کمیشن اور پارلیمانی کمیٹی کو اکٹھا کیا جائےگا۔
بلوچستان اسمبلی کی نمائندگی میں اضافے کی ترمیم بھی شامل ہے۔ بلوچستان اسمبلی کی سیٹیں 65 سے بڑھا کر 81 کرنے کی تجویز شامل ہے۔عدلیہ سے متعلق آئینی ترامیم سے متعلق بل حکمران اتحاد کی بھرپور کوششوں کے باوجود گزشتہ روز پارلیمنٹ میں پیش نہیں کیا جا سکا کیونکہ حکومت آئینی ترمیم کی منظوری کیلئے درکار دو تہائی ارکان اسمبلی کی حمایت حاصل کرنے میں ناکام رہی تھی۔