میں پنجاب، سندھ، بلوچستان اور اسلام آباد نہیں جاسکتا تو چیلنج کرتا ہوں کہ آؤمجھے گرفتار کرو، علی امین گنڈاپور کا پیغام
پشاور ( نیوز ڈیسک ) وزیر اعلٰی خیبرپختونخواہ علی امین گنڈاپور کا کہنا ہے کہ “Enough is enough” بس بہت ہو گیا، میں پنجاب، سندھ، بلوچستان اور اسلام آباد نہیں جاسکتا تو چیلنج کرتا ہوں کہ آؤمجھے گرفتار کرو۔ تفصیلات کے مطابق بدھ کے روز پشاور میں بار کونسل ایسوسی ایشنز کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے علی امین گنڈاپور نے کہا کہ اگر آپ یہ کام شروع کررہے ہیں میں پنجاب، سندھ، بلوچستان اور اسلام آباد نہیں جاسکتا تو چیلنج کرتا ہوں کہ آؤمجھے گرفتار کرو، انف از انف بس کرو بہت ہوگیا ہے، غلط پالیسیوں والوں سے کہتا ہوں کہ رحم کردو جن کی پالیسیوں سے نقصان ہو رہا ہے ان کا نام لیکر نشاندہی کریں۔
6 ماہ کا ایک صوبہ کا وزیر اعلیٰ کہہ رہا ہے کہ میری وہاں ایف آئی آر درج ییں جہاں میں موجود نہیں، لیکن کان پہ جوں تک نہیں رینگ رہی، میں للکاروں تو برداشت نہیں ہوتا، میں تمہارے باپ کا نوکر ہوں کیا؟ میں پاکستان کا شہری ایک آزاد انساں ہوں جواب نہیں دوگے تو پوچھوں گا۔
ایپکس کمیٹی میں بتایا میری پولیس اور عوام کا اعتماد ختم ہو چکا ہے، کہا کہ افغانستان سے بات کرنے دو میرا خون بہہ رہا ہے، لیکن کسی کو پرواہ ہی نہیں، آج اعلان کرتا ہوں میں خود افغانستان وفد بھیجوں گا، بات کروں گا، تم اپنی پالیسی اپنے گھر رکھو، اپنے صوبے کے عوام کی زندگیاں بچانا میرا فرض ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ غلط کاموں اور غلط عناصر کی نشاندہی نہیں کریں گے تو اصلاح کیسے ہو گی۔ وزیر اعلٰی نے مزید کہا کہ نہ چاپلوس ہوں نہ کسی کا چمچہ اور نہ کسی کا غلام ہوں، کوئی شرم، حیا اور لحاظ کچھ بھی نہیں بچا، جتنا ظرف اور جتنا کچھ میں نے دل میں رکھاہوا ہے حلفیہ کہتا ہوں وہ بانی پی ٹی آئی کوبھی نہیں بتایا کیونکہ میں نہیں چاہتا کہ بانی پی ٹی آئی کے دل میں نفرت پیدا ہو، میں نے اپنی بیوی اور بچوں کو بھی نہیں بتایا تاکہ نفرت پیدا نہ ہو ، نفرت پیدا ہونے سے میرے ملک اور قوم کا نقصان ہے۔
جس سپرٹنڈنٹ جیل نے گرفتار شخص کو رات کو کسی کے حوالے کیا تو جواب دیناہوگا، سپرٹنڈنٹ کو نام لینا پڑےگا اور طوطے کی طرح اگلواؤں گا اور نام لینا پڑے گا، اگرتماراسوفٹ ویئروہاں سےاپ ڈیٹ ہوسکتا ہے تو تماراسوفٹ ویئریہاں بھی اپ ڈیٹ ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دو قانون، دو نظام اور دو پاکستان نہیں چل سکتے،سب کے لیے ایک جیسا قانون اور ایک نظام ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے خود سے شروع کرنا ہے اور اس ملک کو آگے لے کر جانا ہے، ہم نے کسی سے انتقام نہیں لیا اور نہ ہی صوبائی اداروں کو ذاتی انتقام کے لیے استعمال کیا، ہم نفرتیں نہیں پیدا کرنا چاہتے کیونکہ اس کا نقصان ملک کو ہوتا ہے، تاہم اپنے حق، انصاف اور حقیقی آزادی کے لیے بات کرنا ترک نہیں کریں گے۔ وزیراعلیٰ کے پی نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ آئین ہمیں اجازت دیتا ہے کہ ہم اپنے حقوق کا دفاع کریں، ہمارے چیلنجز کچھ اور ہیں، اہداف کچھ اور ہونے چاہئیں مگر ہم کسی اور چیز میں الجھے ہیں،جب تک ہم اس صورتحال سے باہر نہیں آتے، آگے نہیں بڑھ سکتے۔
وکلا برادری سے مخاطب ہوتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وکلاء برادری پر عدل وانصاف کی فراہمی جیسی اہم ترین ذمہ داری عائد ہے، وکلاء حق کا ساتھ دیں، انصاف اور میرٹ کے خلاف کسی کیس کا دفاع نہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ وہی قومیں ترقی کرتی ہیں جہاں انصاف کا بول بالا ہو، کوئی بھی معاشرہ پرسکون و مطمئن تب ہوتا ہے جب افراد کو حق و انصاف کی فراہمی کا یقین ہو۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ بد قسمتی سے ہمارا عدالتی نظام افسوسناک حد تک کمزور ہے جسے ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے، اور اس سلسلے میں وکلا برادری کا کردار کلیدی اہمیت رکھتا ہے۔ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ جزا و سزا کا منصفانہ نظام نہ ہونے کی وجہ سے بار بار آئین شکنی کی گئی، قانون کی حقیقی حکمرانی کے بغیر ہم آگے نہیں بڑھ سکتے،دین اسلام نے ہمیں ایک واضح راستہ اور جزا و سزا کا لائحہ عمل دیا ہے اور اس لائحہ عمل کی پاسداری کے ذریعے ہی انصاف پر مبنی معاشرے کا قیام ممکن ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا دین ہمیں سچ بولنے،حق بات پر قائم رہنے اور ظلم کے خلاف آواز اٹھانے کا درس دیتا ہے، ہم نے ذاتی مفادات اور سیاسی وابستگی سے بالاتر ہو کر قانون کی حکمرانی کے لیے جدوجہد جاری رکھنی ہے۔