علی امین گنڈا پور کے بیان پر معافی مانگنے والا بزدل ہے اسے پارٹی میں نہیں ہونا چاہیے وہ پارٹی چھوڑ دے

علی امین گنڈا پور نے قوم کے جذبات کی ترجمانی کی ہے اور میں علی امین گنڈا پور کے ساتھ کھڑا ہوں، عمران خان کا پارٹی رہنماوں کو پیغام

راولپنڈی ( نیوز ڈیسک ) عمران خان کا کہنا ہے کہ علی امین گنڈا پور کے بیان پر معافی مانگنے والا بزدل ہے اسے پارٹی میں نہیں ہونا چاہیے وہ پارٹی چھوڑ دے، علی امین گنڈا پور نے قوم کے جذبات کی ترجمانی کی ہے اور میں علی امین گنڈا پور کے ساتھ کھڑا ہوں۔ تفصیلات کے مطابق بانی تحریک انصاف عمران خان نے منگل کے روز جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں انہوں نے کہا کہ ساری پارٹی کو ہدایت ہے کہ اب اسٹیبلشمنٹ سے کوئی بات نہیں کرے گا اسٹیبلشمنٹ نے ہمیں دھوکا دیا ہے اسٹیبلشمنٹ نے ملک کی خاطر 22 اگست کا جلسہ ملتوی کرنے کی درخواست کی تھی، 22 اگست کے جلسے کے لیے ہمارے قافلے بھی نکل چکے تھے۔
انہوں نے کہا کہ آٹھ ستمبر کے جلسے کی تاریخ بھی اسٹیبلشمنٹ نے دی تھی جس کیلئے این او سی بھی دیا گیا آٹھ ستمبر کے جلسے میں بھی ہمیں دھوکا دیا گیا، یحیی خان نے عوامی لیگ اور مجیب الرحمن کو بھی اسی طرح دھوکا دیا تھا، مجیب الرحمن سے بھی ایک جانب بات چیت کر رہے تھے تو دوسری جانب ان کے خلاف آپریشن کا پلان بنا رہے تھے اور ہمارے ساتھ بھی نو مئی کو یہی کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ 9 مئی کو ان کی پہلے سے تیاری تھی اسی لیے 10 ہزار لوگوں کو 24 گھنٹے میں اٹھا لیا گیا، نو مئی کی فوٹیجز میں پی ٹی آئی کے لوگ نہیں ہیں یہ سی سی ٹی وی فوٹیجز ان کے پاس ہیں، دنیا میں کہیں بھی کسی جلسے کا ٹائم مقرر نہیں کیا جاتا جلسہ کیا ہوٹل کی تقریب تھی جو وقت پر ختم ہو جاتا؟ اسٹیبلشمنٹ سے کسی نے بات نہیں کرنی یہ دھوکے باز ہیں۔
صحافی نے سوال کیا کہ اس کا مطلب ہے کہ آپ اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کر رہے تھے؟ اس پر انہوں نے کہا کہ میں نے بات چیت کی اجازت دے رکھی تھی اعظم سواتی انھیں کا تو پیغام لے کر آیا تھا، میری جانب سے پانچ چھ لوگ ان سے بات چیت کر رہے تھے، پہلے کبھی بات چیت کے دروازے بند نہیں کیے آج یہ دروازے بند کر رہا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ یہ آج بھی یحیی خان والی پالیسی کو لے کر چل رہے ہیں، ہم 21 ستمبر کو لاہور کا جلسہ ہر صورت کریں گے، اعلی عدلیہ سے درخواست ہے کہ جمہوریت اور قانون کی بالادستی کو بچائیں، ملک میں اس وقت غیر اعلانیہ مارشل لاء ہے، اجازت دیتے ہیں یا نہیں 21 تاریخ کو لاہور کا جلسہ کریں گے، قوم کو کہتا ہوں کہ جمہوریت اور قانون کی بالادستی کے لیے سڑکوں پر نکلنے کی تیاری کریں۔
انہوں نے کہا کہ قاضی فائز عیسی کو لانے کے لیے پیکیج لایا جا رہا ہے، میں مانتا ہی نہیں کہ قاضی نے توسیع لینے سے انکار کر دیا ہے یہ قانون سازی ہو ہی اسے لانے کے لیے رہی ہے، قوم پُرامن احتجاج کی تیاری کرے آئین ہمیں پُرامن احتجاج کا حق دیتا ہےکوئی جیل بھرنے سے نہ گھبرائے جیل کا خوف دل سے نکال دیں میں بھی 14 ماہ سے اسی لیے جیل میں ہوں قوم نے قربانی نہ دی تو کوئی مستقبل نہیں ہوگا۔
عمران خان نے کہا کہ یہ جانتے ہیں کہ قاضی گیا تو الیکشن کی دھاندلی کھل جائے گی، علی امین گنڈاپور کو کل رات اسٹیبلشمنٹ نے اٹھایا ہے، ایک صوبے کے وزیراعلی کو اٹھا کر آپ نفرتیں بڑھا رہے ہیں، خیبر پختون خوا کے وزیراعلی کے ساتھ ایسا کر کے ملک کو تباہی کی جانب لے جا رہے ہیں۔ صحافی نے سوال کیا کہ علی امین گنڈاپور کے بیانات سے بغاوت کا تاثر جاتا ہے کہ آپ بغاوت کی ترغیب دے رہے ہیں؟ اس پر عمران خان نے کہا کہ ہم نے کون سی بغاوت کی ہے؟ علی امین گنڈا پور نے قوم کے جذبات کی ترجمانی کی ہے اور میں علی امین گنڈا پور کے ساتھ کھڑا ہوں، علی امین گنڈا پور کے بیان پر معافی مانگنے والا بزدل ہے اسے پارٹی میں نہیں ہونا چاہیے وہ پارٹی چھوڑ دے، پہلے ہی بلوچستان اپ کے ہاتھ سے نکل چکا ہے۔
صحافی نے سوال کیا کہ فیصل واوڈا نے الزام لگایا ہے کہ ارشد شریف قتل کے پلاٹ میں آپ، جنرل فیض اور مراد سعید شامل تھے اس پر عمران خان نے کہا کہ ارشد شریف قتل کا اوپن ٹرائل کر لیں سب سامنے آجائے گا، فیصل واوڈا کن کا ماؤتھ پیس ہے سب کو پتا ہے، فیصل واوڈا میرے پیچھے پیچھے پھرتا تھا جنرل فیصل نصیر سے ملاقات کروانے کیلئے۔ بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ ایک ڈنڈا پکڑا ہوا آدمی جو فیصلہ کرتا ہے اور وہ اس ملک کا قانون بن جاتا ہے، ملک کو جمہوریت اور قانون کی بالادستی ہی بچا سکتی ہے، حکومت کی آئی ایم ایف سے ڈیل کا علم نہیں۔