ہمیں بتایا گیا تمام چیف جسٹسز کی مدت ملازمت میں توسیع کر رہے ہیں، جس پر میں نے کہا کہ باقیوں کی کر دیں میں اپنے لیے قبول نہیں کروں گا۔ قاضی فائز عیسیٰ کی صحافیوں سے غیررسمی گفتگو
اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے مدت ملازمت میں توسیع لینے سے صاف انکار کرتے ہوئے وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناءاللہ کے دعوے کی بھی نفی کردی۔ تفصیلات کے مطابق نئے عدالتی سال کے آغاز کی تقریب موقع پر میڈیا نمائندگان سے غیر رسمی گفتگو کے دوران صحافی نے سوال چیف جسٹس سے پوچھا کہ ’رانا ثناء اللہ صاحب کہہ رہے ہیں اگر تمام جج صاحبان کی عمر بڑھا دی جائے تو آپ بھی ایکسٹینشن لینے پر متفق ہیں؟‘، قاضی فائز عیسیٰ نے اس کے جواب میں کہا کہ ’نہیں میری تو رانا ثنااللہ سے کوئی ملاقات نہیں ہوئی اور نہ ہی بات کی ہے، اس حوالے سے آپ رانا ثنااللہ سے پوچھیے یا رانا ثناء اللہ کو میرے سامنے لے آئیں‘۔
مزید تفصیل بیان کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ’ایک میٹنگ ہوئی تھی جس میں اعظم نذیر تارڑ، جسٹس منصور علی شاہ اور اٹارنی جنرل موجود تھے، اس میٹنگ میں رانا ثناء اللہ موجود نہیں تھے، ہمیں بتایا گیا تمام چیف جسٹسز کی مدت ملازمت میں توسیع کر رہے ہیں، جس پر میں نے کہا کہ باقیوں کی کر دیں میں اپنے لیے قبول نہیں کروں گا، مجھے تو یہ نہیں پتا کہ کل میں زندہ رہوں گا بھی یا نہیں‘۔
اس موقع پر جب ان سے سوال ہوا کہ ’چھ ججز کے خط کا معاملہ سماعت کے لئے مقرر کیوں نہیں ہو رہا؟‘ اس کے جواب میں چیف جسٹس نے کہا کہ ’چھ ججز کے خط کا معاملہ کمیٹی نے مقرر کرنا ہے، جسٹس مسرت ہلالی طبعیت کی ناسازی کے باعث نہیں آرہی تھیں اس وجہ سے بینچ نہیں بن پا رہا تھا‘، اس پر صحافی نے جب انہیں یاد دلایا کہ ’فوجی عدالتوں کے بینچ میں بھی جسٹس مسرت ہلالی شامل تھیں، اس بینچ کو تو تبدیل کر دیا گیا تھا‘۔
جواب میں چیف جسٹس کہنے لگے کہ ’آپ کمیٹی سے پوچھیں، مجھ سے کیوں پوچھ رہے ہیں؟ جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر چھٹیوں پر تھے، میں نے تو ہمیشہ مقدمات کو جلد لگانے کی بات کی ہے، میں تو چاہتا تھا مخصوص نشستوں کے فیصلے کیخلاف نظر ثانی درخواست کو 14 دنوں میں مقرر کیا جائے، آپ یہ سوال ان سے پوچھیں‘، جب قاضی فائز عیسیٰ سے سوال ہوا کہ ’آئندہ نئے عدالتی سال کیلئے آپ کے کیا کیا اہداف ہیں؟‘، انہوں نے جواب دیا کہ ’ کیس منیجمنٹ سسٹم میں بہتری لائیں گے، اس کے علاوہ بھی کرنے کیلئےبہت کچھ ہے‘۔