اسرائیل کا وجود کسی صورت بھی تسلیم نہیں کیا جاسکتا: مولانا فضل الرحمان

لاہور: ( نیوز ڈیسک ) جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ فلسطین میں اسرائیلی بربریت جاری ہے، اسرائیل کا وجود کسی صورت بھی تسلیم نہیں کیا جاسکتا۔ لاہور میں مینارِ پاکستان پر عالمی مجلس ختم نبوت کے زیراہتمام گولڈن جوبلی ختمِ نبوت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ آج کا دن پیغام دے رہا ہے کہ پاکستان کے عوام ختم نبوت کا دفاع کرنا جانتے ہیں، آج کا اجتماع پاکستان کی وحدت کی علامت ہے۔

انہوں نے کہا کہ بڑے لوگوں نے کہا کہ اسرائیل کو تسلیم کر لینا چاہیے، میں عالمی برادری کوپیغام دینا چاہتا ہوں کہ اسرائیل کا وجود تسلیم نہیں کیا جا سکتا، فلسطین میں اسرائیل کا ظلم وبربریت جاری ہے، حماس کے مجاہدین فلسطین کی آزادی کے لیے آگے بڑھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکا انسانی حقوق کا قاتل تو ہو سکتا ہے،علمبردارنہیں، ہمارے فلسطینی بھائیوں کا خون بہہ رہا ہے، ہم فلسطینیوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔

سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ بلوچستان، خیبرپختونخوا میں حکومت کی رٹ ختم ہو چکی ہے، امن نہیں دے سکتے تو ٹیکس کس بات کا لیا جا رہا ہے، یہ بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں مدارس کو ختم کرنے کوشش کر رہے ہیں، جن لوگوں سے ملک نہیں سنبھالا جا رہا انہوں نے مدارس کے خلاف محاذ کھول رکھا ہے۔

مولانا فضل الرحمان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے 2018 کے الیکشن کو تسلیم کیا نہ 2024 کے الیکشن کو تسلیم کرتے ہیں، اب ملک کے تمام فیصلے عوام کریں گے۔ ختم نبوت گولڈن جوبلی کانفرنس سے مرکزی امیر جمعیت اہلحدیث پروفیسر ساجد میر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر رسول کریمؐ اور پہلے رسول کو بھی ماننے کے ساتھ ساتھ جب تک وہ نبی پاکؐ کی رسالت اور ختم نبوت پر ایمان نہ لائے اس کا دین مکمل نہیں ہو سکتا۔

قاری حنیف جالندھری کا کہنا تھا کہ عوام سے کہوں گا آپ جاگتے رہیں، 50 سال پہلے پاکستان نے تاریخی فیصلہ کیا، مختلف حکومتوں نے اس قانون کو کمزور کرنے کی کوشش کی، آج کے جلسے سے یہ کوشش کرنی ہے کہ ہم قادیانیوں کو نبی کریمؐ کی غلامی میں لانے کی کوشش کریں گے۔