قومیں تب تباہ نہیں ہوتیں جب دشمن حملہ آور ہوتے ہیں بلکہ قومیں تب تباہ ہوتی ہیں جب کرپٹ اور نااہل لوگوں کو ریاستی اداروں میں منصب پر بٹھایا جاتا ہے۔ سابق وزیر اعظم کا بیان
راولپنڈی ( نیوز ڈیسک ) پاکستان تحریک انصاف کے قائد عمران خان کا کہنا ہے کہ میں اعلان کر رہا ہوں کہ اگر انہوں نے عدلیہ کی آزادی کو سلب کرنے کی کوشش کی تو میں سڑکوں پر احتجاج کی کال دوں گا۔ راولپنڈی کی اڈیالہ جیل سے جاری بیان میں انہوں نے کہا کہ انہوں نے الیکشن پر ڈاکہ ڈالا، انہوں نے پی ٹی آئی کو میدان میں اترنے نہیں دیا اور پھر بھی انہیں بھاری شکست ہوئی، جو لوگ کل 20 سیٹیں بھی نہیں جیت سکے انہیں جعلی مینڈیٹ دے کر اقتدار میں لایا گیا، راولپنڈی کے کمشنر اس کے گواہ ہیں کیوں کہ انہوں نے پنڈی ڈویژن میں الیکشن کی نگرانی کی، راولپنڈی کے کمشنر نے چیف جسٹس اور الیکشن کمیشن کے بارے میں سب کو سچ بتایا تو انہیں زبردستی غائب کر دیا گیا، اگر چیف جسٹس بے گناہ ہوتے تو راولپنڈی کے کمشنر کو اپنی عدالت میں ضرور طلب کرتے۔
سابق وزیراعظم کا کہنا ہے کہ پاکستان کی فوج صرف ایک سیاسی جماعت یا آرمی چیف کی نہیں بلکہ پوری قوم کی فوج ہے، یہ وہ کر رہے ہیں جو کوئی دشمن بھی نہیں کر سکتا جس سے ادارے کو نقصان ہو رہا ہے، انہوں نے پولیس، نیب اور ایف آئی اے سمیت ہر ادارے کو تباہ کر دیا، پولیس اور نیب کو ہمارے خلاف ہتھیار بنایا جا رہا ہے، سپریم کورٹ ہی عوام کی واحد امید ہے اور اب یہ عدلیہ کو آزادانہ کام نہیں کرنے دے رہے، میں اعلان کر رہا ہوں کہ اگر انہوں نے عدلیہ کی آزادی کو سلب کرنے کی کوشش کی تو میں سڑکوں پر احتجاج کی کال دوں گا۔
انہوں نے کہا کہ قومیں تب تباہ نہیں ہوتیں جب ان کے بیرونی دشمن حملہ آور ہوتے ہیں بلکہ قومیں تب تباہ ہوتی ہیں جب کرپٹ اور نااہل لوگوں کو ریاستی اداروں میں اقتدار کے مناصب پر بٹھایا جاتا ہے، محسن نقوی کو وزیر داخلہ کے ساتھ ساتھ کرکٹ بورڈ کا چیئرمین بھی بنایا گیا، انہیں یہ عہدہ کسی اور نے نہیں بلکہ خود ’’بگ باس‘‘ نے دیا تھا اور اب اس نے کرکٹ کو تہس نہس کر دیا ہے، پاکستان کرکٹ ٹیم کو بنگلہ دیش کے ہاتھوں وائٹ واش کا سامنا کرنا پڑا، اس سے بڑی شکست اور کیا ہو سکتی ہے، وہ کون سی آفت تھی جس کی وجہ سے ہماری ٹیم کی کارکردگی بنگلہ دیش کی ٹیم سے بھی بدتر ہو گئی اور ٹیم صرف تین سال میں مکمل طور پر تباہ ہو گئی۔
عمران خان کہتے ہیں کہ کرکٹ جیسے تکنیکی کھیل کو چلانے کے لیے فیورٹ لوگ لگائے گئے ہیں، محسن نقوی کی اہلیت کیا ہے؟ رمیز راجہ کا مجھ سے کوئی تعلق نہیں تھا وہ ایک پیشہ ور کرکٹر تھے جنہیں میں نے پی سی بی کا چیئرمین بنایا، محسن نقوی نے انتخابی دھوکہ دہی کا ارتکاب کیا اور وہ گندم کی خریداری کے سکینڈل میں ملوث تھے، اس کے باوجود انہیں ’’بگ باس‘‘ نے وزیر داخلہ اور چیئرمین پی سی بی مقرر کیا، دبئی لیکس نے محسن نقوی کی اہلیہ کے 50 لاکھ ڈالر کے اثاثوں کا انکشاف کیا، یہ پیسہ کہاں سے آیا؟۔
انہوں نے کہا کہ ڈھائی ماہ ہو گئے ہیں اور چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ابھی تک نیب ترمیمی اپیل میں محفوظ کیا گیا فیصلہ نہیں سنایا، اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ اس فیصلے کے اعلان سے پہلے اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ القادر یونیورسٹی کے مضحکہ خیز کیس میں مجھے سزا سنائی جائے، میں پہلے ہی کہہ چکا ہوں کہ اگرچہ نیب قوانین میں ترامیم میرے حق میں ہوں گی لیکن میں ان کا مقابلہ قوم کی خاطر کر رہا ہوں، ایک کھیل کھیلا جا رہا ہے کہ نواز شریف کے خلاف چار، شہباز شریف کے خلاف پانچ اور زرداری اور ان کے فرنٹ مین کے خلاف نو ریفرنسز منجمد ہو چکے ہیں، پھر بھی میرے خلاف جھوٹے ریفرنسز تیز رفتاری سے چلائے جا رہے ہیں۔
قائد پی ٹی آئی نے اپنے تحریری بیان میں لکھا کہ نیب نے القادر یونیورسٹی کے لیے عطیات منجمد کر دیئے ہیں، نمل کے بعد القادر صرف دوسری دیہی یونیورسٹی ہے، القادر یونیورسٹی میں سو فیصد طلباء مفت تعلیم حاصل کر رہے ہیں، یہ لوگ القادر یونیورسٹی کو بند کرنا چاہتے ہیں لیکن اسے بند کرنے سے مجھے کوئی نقصان نہیں ہوگا اس سے طلبہ کو نقصان ہوگا، ہم تعلیمی میدان میں برصغیر میں پہلے ہی پیچھے رہ گئے ہیں، اگر شوکت خانم کینسر ہسپتال کو بھی بند کر دیا گیا تو لوگوں کو کینسر کے علاج کے لیے دس گنا زیادہ رقم ادا کرنا پڑے گی۔
ان کا کہنا ہے کہ میں نے جیل جانے کے بعد ہسپتال میں ایک دن بھی نہیں گزارا، نواز شریف، شہباز شریف اور آصف زرداری کو ایئر کنڈیشنڈ کمرے دیئے گئے، قیدیوں میں سے ایک میرے لیے کھانا پکاتا ہے لیکن میں نے کبھی شکایت نہیں کی، ایک ہفتے میں مجھ سے صرف تین ملاقاتوں کی اجازت ہے جب کہ نواز شریف نے چالیس لوگوں سے ملاقات کرتے تھے، یہ اس کے لیے کھلا گھر تھا، نواز شریف اپنے کمرے کی رازداری میں صحافیوں سے بات بھی کرتے تھے، میں ہر ہفتے اپنی پارٹی کے چھ رہنماؤں کے نام بھیجتا ہوں اور صرف تین کو صرف تیس منٹ کے لیے مجھ سے ملنے کی اجازت ہے، میرے خلاف بہت سے کیسز ہیں اور اس کے باوجود مجھے صرف چھ وکلاء سے ملنے کی اجازت ہے۔
عمران خان نے بتایا ہے کہ موسم کی وجہ سے میرا سیل تندور کی طرح گرم ہوتا ہے لیکن میں نے کبھی شکایت نہیں کی، کبھی نہیں کہا کہ میں تکلیف میں ہوں، مجھے نہانے کے لیے الگ کمرے میں جانا پڑتا ہے، مجھے صرف ایک شکایت ہے کہ مجھے اپنے بچوں سے بات کرنے کی اجازت نہیں ہے حالاں کہ یہ میرا قانونی حق ہے، یہ ناجائز حکومت پارلیمنٹ کے فلور پر جھوٹ بولتی ہے کہ مجھے فائیو سٹار سہولیات دی گئی ہیں، میرے پاس وہی سہولیات ہیں جو سزائے موت کے قیدی کو حاصل ہیں، ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے کوئی مارشل لا ایڈمنسٹریٹر انچارج ہے، کس قانون کے تحت صحافیوں کو مجھ سے سوال کرنے کی اجازت نہیں؟ میں پاکستان کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کا لیڈر ہوں، میڈیا کے ارکان کے ساتھ کھلی عدالت میں بات کرنا میرا قانونی اور آئینی حق ہے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ پاکستانی ثقافت ہماری اسلامی اقدار کی وجہ سے خواتین کو ایک خاص مقام، تقدس اور عزت عطا کرتی ہے، میری بیوی گزشتہ سات ماہ سے ناحق قید میں ہے، وہ ایک گھریلو خاتون ہیں جنہوں نے کبھی حکومتی معاملات میں مداخلت نہیں کی اور نہ ہی اس کا سیاست سے کوئی تعلق ہے، اس کا جرم صرف میری بیوی ہونا ہے، اسی طرح میری پارٹی کی خواتین کے ساتھ گزشتہ ڈیڑھ سال سے ناروا سلوک کیا جا رہا ہے جو کہ غیر انسانی اور انتہائی افسوسناک ہے۔