’مجھے اب کسی ادارے پر یقین نہیں رہا‘ اختر مینگل کا قومی اسمبلی کی نشست سے مستعفی ہونے کا اعلان

میں ریاست، صدر، وزیراعظم پر عدم اعتماد کا اعلان کرتا ہوں، یہ لوگ بلوچستان کے معاملے کو سمجھ نہیں سکے، صوبے کے حالات دیکھ کر فیصلہ کرکے آیا تھا۔ بی این پی مینگل کے سربراہ کی پریس کانفرنس

اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل گروپ کے سربراہ سردار اختر مینگل نے قومی اسمبلی کی نشست سے مستعفی ہونے کا اعلان کردیا۔ تفصیلات کے مطابق پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صوبے کے حالات دیکھ کر فیصلہ کرکے آیا تھا، مجھے اب کسی ادارے پر یقین نہیں رہا، میں ریاست، صدر، وزیراعظم پر عدم اعتماد کا اعلان کرتا ہوں، یہ لوگ بلوچستان کے معاملے کو سمجھ نہیں سکے، حکومت ناکام ہوگئی، بلوچستان تمھارے ہاتھ سے نکل چکا، آج قومی اسمبلی فلور پر بات نہیں کرنے دی گئی، میری بات تو تحمل سے سن لیتے اگر کوئی غیرآئینی یا غلط بات کرتا تو ڈی چوک پر سی ٹی ڈی سے سرعام میرا انکاؤنٹر کروادیتے، اسمبلی میں اللہ کے ناموں کے سامنے مجھے پھانسی لگا دیتے جب تک کہ آپ کا انتقام ٹھنڈا نہ ہوتا۔
سردار اختر مینگل کا کہنا ہے کہ یہ شاید ہماری کمزوری ہے کہ ہم بات نہیں سمجھا سکے، ہماری زبانوں پر تالے لگا دیئے جاتے ہیں، ہم مایوس ہو چکے ہیں، پاکستان میں اپنے پیٹ کی جنگ لڑ رہے ہیں، میں اس ریاست اور تمام اداروں سے مایوس ہوں، ہمارے ساتھ کوئی بھی نہیں، نہ کوئی بات سننے کو تیار ہے، بلوچستان کے معاملے پر کوئی سنجیدہ ہی نہیں ہے، صوبے میں جو قتل ہوئے ہیں یہ نظام ان کا قاتل ہے، آج تک کوئی اردو بولنے والا، پشتو بولنے والا، بلوچی یا کوئی بھی مارا گیا ہے ان کے قاتل عدالتیں ہیں جو انصاف فراہم نہیں کرتیں، سب سے بڑے قاتل وہ سیاست دان ہیں جنہوں نے سیاست کو کاروبار کے لیے استعمال کیا۔
سربراہ بی این پی مینگل نے کہا کہ میں اپنے لوگوں کے لیے کچھ نہیں کرسکا، آج جو آئین کی بات کر رہے ہیں وہ کہتے ہیں آئین کے مطابق بات کرے گا ان سے بات کریں گے، ہم تو اسمبلی میں بات کر رہے تھے کیا اسمبلی آئین کے مطابق نہیں؟ یہاں پر لوگ اپنے حق کے لیے آواز اٹھاتے ہیں تو ان کو بھی نہیں بولنے دیا جاتا، مجھے نصیحت کرنے والے شخص کی وفات ہو چکی، ان کی تدفین چھوڑ کر میں یہاں بات کرنے آیا لیکن ہمیں نہیں سنا گیا، یہ اسمبلی ہماری آواز کو نہیں سنتی تو اس اسمبلی میں بیٹھنے کا کوئی فائدہ نہیں، 65 ہزار ووٹرز مجھ سے ناراض ہوں گے لیکن میں ان سے معافی مانگتا ہوں، پاکستان کی سیاست سے بہتر ہے پکوڑوں کی دوکان لگا لوں۔