اگر فٹ رہا تو 2032 کا اولمپکس بھی کھیلوں گا اور اس میں بھی میڈل ہدف ہوگا، ارشد ندیم

کراچی (این این آئی)پیرس اولمپکس میں گولڈ میڈل جیت کر پاکستان کا نام روشن کرنے والے ارشد ندیم نے کہا ہے کہ اولمپکس میں گولڈ میڈل اور اولمپک ریکارڈ تھرو کے بعد ان کی نظریں اب جیولین تھرو کے ورلڈ ریکارڈ پر ہیں۔ایک انٹرویو میں ارشد ندیم نے اپنے کیریئر، کامیابیوں اور مستقبل پر بات کی۔ انہوں نے بتایا کہ کس طرح وہ انجری کے باوجود اپنی محنت سے عزم و حوصلے کی داستان رقم کرنے میں کامیاب رہے۔

ارشد ندیم نے کہا کہ اس گولڈ میڈل اور ریکارڈ تھرو کے پیچھے بہت محنت ہے۔ انہوں نے اپنے کوچ سلمان اقبال بٹ کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ہر لمحہ ان کی رہنمائی کی اور انہیں کامیابی کے لیے سخت محنت کروائی۔ ارشد ندیم نے بتایا کہ وہ اولمپکس سے قبل انجری کا شکار رہے، لیکن ان کی محنت اور مستقل مزاجی نے انہیں کامیابی دلائی۔انہوںنے کاہکہ وہ 2012 سے محنت کر رہے ہیں،جس کا پھل انہیں اب ملا۔ جیولین کے ایونٹ کے لیے مکمل فٹ ہونا بہت ضروری ہے کیونکہ اس کھیل میں انجری کا خطرہ ہر وقت موجود رہتا ہے۔

ارشد نے بتایا کہ لمبی تھرو میں فٹنس اور تکنیک دونوں کا کردار ہوتا ہے، اور یہی ان کی کامیابی کا راز ہے۔انہوں نے مستقبل کیارادوں پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اولمپک میڈل جیتنے کے بعد ان کا اگلا ہدف ورلڈ ریکارڈ توڑنا ہے۔ ارشد ندیم نے کہا کہ وہ ڈیڑھ سے دو ماہ آرام کے بعد ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپئن شپ کی تیاری شروع کریں گے اور ان کا مقصد جیولین تھرو کا ورلڈ ریکارڈ قائم کرنا ہے۔ ارشد ندیم نے کہا کہ اگلا اولمپکس 4 سال بعد ہے، اور اس سے پہلے بھی کئی اہم ایونٹس میں شرکت کا ارادہ ہے۔ اگر فٹ رہا تو 2032 کے اولمپکس میں بھی شرکت کروں گا اور ہدف وہاں بھی میڈل جیتنا ہوگا۔