گزشتہ 3 سال میں ارشد کو 2 کروڑ 20 لاکھ روپے ملے ،ایک کروڑ انہیں علاج کیلئے اپریل میں جاری ہوئے ،کامن ویلتھ گیمز میں گولڈ ، ورلڈ چیمپئن شپ میں سلور میڈل جیتنے پر انہیں 50، 50 لاکھ کا انعام دیا گیا ،دیگر میڈلز پر 10،10 لاکھ کے 4 چیک جاری کیے گئے : پی ایس بی
لاہور ( نیوز ڈیسک ) ارشد ندیم کے 2024ء کے پیرس اولمپکس میں پاکستان کے لیے پہلا انفرادی گولڈ میڈل جیتنے کے تاریخی کارنامے کے ایک دن بعد پاکستان سپورٹس بورڈ نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومت ان کے پورے کیرئیر میں جیولن سٹار کے پیچھے مضبوطی سے کھڑی ہے اور اسے “غیر متزلزل مالی اور تکنیکی مدد” فراہم کی ہے۔ ارشد ندیم نے پیرس اولمپکس میں 92.97 میٹر کی زبردست تھرو کیساتھ گولڈ میڈل حاصل کیا جو کہ اولمپک اور ایشیا کا ایک نیا ریکارڈ بھی تھا۔
حکومت تنقید کی زد میں رہی ہے جو صحیح بھی لگتا ہے کیوں کہ 2016ء سے پاکستان کے لیے 9واں بین الاقوامی تمغہ جیتنے والے ایتھلیٹ کو خاطر خواہ مدد فراہم نہ کرنے پر حکومت پر تنقید بھی ہونی چاہیئے۔ میڈیا کیلئے آئی پی سی اور پی ایس بی واٹس ایپ گروپس پر بھیجے گئے پیغام میں کہا گیا ہے کہ “حکومت ارشد ندیم کے پورے کیرئیر میں مضبوطی سے ان کے پیچھے کھڑی رہی ہے اور وہ غیر متزلزل مالی اور تکنیکی مدد فراہم کرتے ہیں۔
” پاکستان سپورٹس بورڈ اور ایتھلیٹکس فیڈریشن کی قیادت میں ان کی ٹریننگ کا خواہ اندرون ملک ہو یا بیرون ملک انتظام کیا گیا ہے۔ صرف پچھلے تین سالوں میں مسٹر ارشد کو 22 ملین روپے کے نقد انعامات سے نوازا گیا ہے۔ مزید برآں مالی سال 24-2023ء میں 69 ملین روپے ایتھلیٹکس فیڈریشن کو ملک بھر کے کھلاڑیوں کی ترقی کے لیے وقف کیے گئے تھے۔ پی ایس بی کی جانب سے جیو نیوز کو فراہم کردہ بریک اپ کے مطابق 2.2 ملین کی ایک بڑی رقم ارشد پاکستان کے لیے مختلف تمغے جیتنے کے لیے مستحق تھی۔
انہیں اس سال اپریل میں “طبی علاج” کی مد میں 10 ملین روپے بھی فراہم کیے گئے تھے۔ دیگر انعامات میں 2022ء کے کامن ویلتھ گیمز میں سونے کے تمغے کے لیے 50 لاکھ روپے اور 2023ء کی عالمی ایتھلیٹکس چیمپیئن شپ میں چاندی کا تمغہ جبکہ چار مختلف مقابلوں میں تمغے جیتنے پر دس لاکھ روپے شامل ہیں۔ جب پی ایس بی کے عہدیدار سے پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ بورڈ ابھی تک جنوبی افریقہ میں ارشد کی تربیت پر خرچ کی گئی تفصیلات کو حتمی شکل دے رہا ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ ارشد ندیم کے مرکزی مدمقابل نیرج چوپڑا کا بجٹ تقریباً 5.71 کروڑ بھارتی روپے تھا جو کہ پاکستانی کرنسی میں تقریباً 19 کروڑ بنتا ہے۔