ارشد ندیم نے گزشتہ 28 سالوں میں اولمپکس فائنل میں سب سے طویل تھرو پھینکنے کا عالمی ریکارڈ قائم کر دیا، پاکستانی ایتھلیٹ نے 92 عشاریہ 97 میٹر کی تھرو پھینکی
پیرس ( سپورٹس ڈیسک ) پاکستان کے ارشد ندیم پیرس اولپمکس میں عالمی ریکارڈ قائم کرنے میں کامیاب۔ تفصیلات کے مطابق پیرس اولپمکس میں جیولن تھرو کا فائنل مقابلہ جاری ہے۔ فائنل مقابلے کے پہلے راونڈ میں پاکستان کے ارشد ندیم نے گزشتہ 28 سالوں میں اولمپکس فائنل میں سب سے طویل تھرو پھینکنے کا عالمی ریکارڈ قائم کر دیا۔
ارشد ندیم کی جانب سے 92 عشایہ 97 میٹر کی طویل ترین تھرو پھینکی گئی، جو کہ گزشتہ 28 سالوں میں اولپمکس گیمز کے جیولن تھرو فائنل میں پھینکی جانے والی طویل ترین تھرو ہے۔ فائنل کے پہلے راونڈ میں ارشد ندیم کی پہلی تھرو ضائع ہوئی، دوسری تھرو میں انہوں نے 92 عشاریہ 97 میٹر دور تک تھرو پھینکی، جکہ تیسری تھرو میں وہ 88 میٹر تک تھرو پھینکنے میں کامیاب رہے۔
ارشد ندیم نے اپنی 92 عشاریہ 97 میٹر کی تھرو کے ساتھ فائنل کے دوسرے راونڈ تک حاصل کر لی، جس کے بعد پاکستان کیلئے 32 سال بعد اولپمکس میں گولڈ میڈل جیتنے کی امید پیدا ہو گئی۔ 8 اگست 2024ء کو پاکستان کے آخری بار اولمپک میڈل حاصل کرنے کے 32 سال مکمل ہو گئے۔ آج کے دن 1992ء میں پاکستان کی قومی ہاکی ٹیم نے بارسلونا اولمپکس میں ہالینڈ کو 3-4 سے شکست دے کر آخری بار اولمپک پوڈیم پر چڑھ کر کانسی کا تمغہ حاصل کیا۔
ایک موقع پر نیدرلینڈز کی برتری 0-2 تھی لیکن دوسرے ہاف میں پاکستان نے کھیل کا رخ موڑ دیا۔ شہباز احمد نے پہلا گول کیا، اس کے بعد خالد بشیر نے دو گول کیے اور آخر میں قمر ابراہیم نے فاتح گول کیا۔ 3-4 کے سکور پر ختم ہونے والی یہ فتح پاکستان کا آخری اولمپک تمغہ لانے کا سبب بنی تھی۔ آج اس یادگار دن کو 32 سال گزر چکے ہیں ،کل 11,689 دن اور لگ بھگ 1,670 ہفتے۔
اس پورے عرصے میں پاکستان کو ایک اور اولمپک تمغے کا بے صبری سے انتظار ہے۔ پاکستانی دستے نے اٹلانٹا، سڈنی، ایتھنز، بیجنگ، لندن، ریو اور ٹوکیو اولمپکس کا سفر کیا لیکن ہر بار خالی ہاتھ لوٹا۔ ٹوکیو سمر اولمپکس بھی پاکستانی کھلاڑیوں کے لیے مایوس کن رہے اور وہ ایک بار پھر خالی ہاتھ لوٹ گئے۔ اب ٹھیک 32 سال بعد پاکستان کی امیدیں ایک بار پھر بلند ہیں۔
اس بار توجہ ہاکی ٹیم پر نہیں بلکہ جیولن پھینکنے والے ارشد ندیم پر مرکوز ہے۔ تاریخ وہی 8 اگست ہے، لیکن سال بدل گیا ہے۔ اولمپک تمغے کا خواب وہی ہے لیکن امید کا منبع بدل گیا ہے۔ آج جب ہم بارسلونا اولمپکس کی 32 ویں سالگرہ منا رہے ہیں جبکہ پاکستان کی 77 سالہ تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے جب پاکستان کی جانب سے کسی اتھلیٹ نے انفرادی حیثیت میں اولمپکس گیمز میں گولڈ میڈل جیتا ہو۔