چیف الیکشن کمشنراور الیکشن کمیشن کے ممبران فوری مستعفی ہوں، ان لوگوں کے خلاف آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کی جائے جنہوں نے ان کی پارٹی کو خواتین اور اقلیتوں کیلئے مخصوص نشستوں سے اس کے جائز حصے سے محروم کیا،بانی پی ٹی آئی کی اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے گفتگو
راولپنڈی( نیوز ڈیسک ) بانی پی ٹی آئی عمران خان نے ملک میں نئے انتخابات کرانے کا مطالبہ کردیا، ان لوگوں کے خلاف آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کی جائے جنہوں نے ان کی پارٹی کو خواتین اور اقلیتوں کیلئے مخصوص نشستوں سے اس کے جائز حصے سے محروم کیا۔اڈیالہ جیل راولپنڈی میں 190 ملین پا ئونڈ ریفرنس کی سماعت کے دوران بانی پی ٹی آئی نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے مخصوص نشستوں کے معاملے میں سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیرمقدم کیا۔
بانی پی ٹی آئی نے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا اور الیکشن کمیشن کے ممبران سے فوری مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا۔ان کا کہنا تھا کہ اب کیا فائدہ حکومت میں آنے کاسٹیبلشمنٹ کو صاف اور شفاف انتخابات کرانے ہوں گے۔
مخصوص نشستیں ملنے کے بعد کسی جوڑ توڑ کا حصہ نہیں بنیں گے۔انہوں نے کہا کہ اللہ الحق ہے میں اپنے اور پی ٹی آئی کے خلاف چیف الیکشن کمشنر آف پاکستان کی طرف سے دکھائے جانے والے تعصب پر بارہا تشویش کا اظہار کرچکا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے الیکشن کمیشن کے پی ٹی آئی کے خلاف متعصبانہ رویہ اور بدنیتی واضح ہوگئی اور ہمارے موقف کو تقویت ملتی ہے۔ ہم ان تمام لوگوں کے خلاف جو پاکستان کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کے لاکھوں ووٹرز اور حامیوں کو حق رائے دہی سے محروم کرنے کے ذمہ دار ہیں۔ آئین کے آرٹیکل 6 (غداری سے متعلق)کے تحت فوجداری کارروائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔
عمران خان نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو پی ٹی آئی اور اپنے خلاف کیسز کی سماعت کرنے والے کسی بھی بینچ کا حصہ بننے سے خبردار کیا۔میں اس بات کا بھی اعادہ کروں گا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اپنے آپ کو میرے یا پی ٹی آئی کے خلاف زیر ساعت مقدمات سے دور رکھیں۔خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے گزشتہ روزسنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق پشاور ہائیکورٹ اور الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دینے کا حکم دیا تھا۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں 13 رکنی فل بینچ نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو غیر آئینی قرار دیاتھا۔ فیصلہ جسٹس منصور علی شاہ کی جانب سے لکھا گیا تھا۔عدالت نے 13مئی کا الیکشن کمیشن کا نوٹیفکیشن غیر آئینی قرار دے دیاتھا۔ سپریم کورٹ کے اکثریتی فیصلے میں کہا گیا تھا کہ انتخابی نشان سے محروم رکھ کر کسی پارٹی کو انتخابی عمل سے محروم نہیں کیا جاسکتا۔ سپریم کورٹ نے اکثریتی فیصلے میں قرار دیا کہ پی ٹی آئی ایک سیاسی جماعت ہے جو خواتین اور اقلیتی نشستوں کی حقدار قرار دیا تھا۔