صوبائی حکومتوں نے زرعی آمدنی پر ٹیکس لگانے کا آئی ایم ایف کا مطالبہ تسلیم کرلیا

چاروں صوبائی حکومتیں 12 جولائی تک زرعی آمدن پر ٹیکس کی وصولی کا پلان جمع کرائیں گی

اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) صوبائی حکومتوں نے آئی ایم ایف کے مطالبے پر زرعی آمدنی پر ٹیکس لگانے پر آمادگی ظاہر کردی، عالمی مالیاتی ادارے نے صوبائی حکومتوں کو اکتوبر کے آخر تک لائیو سٹاک کی آمدنی پر دی جانے والی انکم ٹیکس چھوٹ بھی ختم کرنے کی ہدایت کردی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق نئے قرض پروگرام کے حصول کے لئے ورچوئل مذاکرات کے دوران چاروں صوبوں نے زرعی انکم ٹیکس پر آئی ایم ایف کا مطالبہ تسلیم کرلیا ہے، اس سلسلے میں آئی ایم ایف کے ماہرین نے چاروں صوبوں سے ورچوئل مذاکرات کیے، آئی ایم ایف کے ماہرین نے ہر صوبائی حکومت سے الگ مذاکرات کیے جس میں وزارت خزانہ کے وفاقی اور صوبائی افسران بھی شریک ہوئے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ زرعی آمدن پر صوبوں نے آئی ایم ایف کو بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرائی اور زرعی آمدن پر ٹیکس کی وصولی کا پلان مرتب کرنے کیلئے دو دن کا وقت مانگا ہے، چاروں صوبائی حکومتیں 12 جولائی تک پلان جمع کرائیں گی، ممکنہ طور پر زرعی آمدن پر انکم ٹیکس کی شرح سالانہ 6 لاکھ سے زائد آمدن پر عائد ہوگی، زرعی آمدن پر ا نکم ٹیکس کے ریٹ بھی نارمل انکم ٹیکس کی طرح ہی ہوں گے، کارپوریٹ فارمنگ کے معاملے میں شرط کے مطابق کارپوریٹ انکم ٹیکس کی شرح لاگو ہوگی۔
بتایا جارہا ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی حکومت حکومت کے ساتھ نئے بیل آؤٹ پیکج پر بات چیت جاری ہے، آئی ایم ایف نے ایک معیار مقرر کیا ہے، آئی ایم ایف کی شرط کے تحت چاروں صوبوں کو اپنے زرعی انکم ٹیکس کے نظام میں ترمیم کرنا ہو گی، اسی لیے صوبائی حکومتوں کو اپنے قوانین میں ترمیم کرنے اور زرعی آمدنی پر انکم ٹیکس کی شرح عائد کرنے کا کہا گیا ہے، آئی ایم ایف کی جانب سے رواں برس اکتوبر تک لائیو اسٹاک سیکٹر کے لیے موجودہ انکم ٹیکس چھوٹ کو بھی ختم کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔