عدت نکاح کیس : خاور مانیکا کی درخواست التوا مسترد، مزید سماعت کل تک ملتوی

اسلام آباد: ( نیوز ڈیسک ) اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی سزا کے خلاف مرکزی اپیلوں پر خاور مانیکا کی التوا کی درخواست مسترد کرتے مزید سماعت کل تک ملتوی کردی۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں دورانِ عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت ایڈیشنل اینڈ سیشن جج افضل مجوکا نے کی ، بیرسٹر سلمان صفدر کے معاون وکیل خالد یوسف چوہدری عدالت کے سامنے پیش ہوئے اور عدالت سے درخواست کی کہ سلمان صفدر صاحب راستے میں ہیں، سماعت میں وقفہ کیا جائے۔

جج افضل مجوکا نے کہا کہ ابھی تک ہائیکورٹ سے کوئی ڈائریکشن نہیں آئی، پی ٹی آئی وکیل نے کہا کہ زاہد آصف چودھری ادھر کچہری میں گھوم رہے ہیں، معاون وکیل زاہد آصف نے کہا کہ جب تک ہائیکورٹ کی ڈائریکشن نہیں آتی تب تک کیس کی سماعت نہیں ہونی چاہیے، ایک سینئر کونسل کا دوسرے سینئر کونسل کیلئے بھاگ جانا کے الفاظ استعمال کرنا غیر اخلاقی اور غیر قانونی ہے، عدالت نے کیس کی سماعت میں سوا بارہ بجے تک وقفہ کردیا۔

وقفے کے بعد سماعت کا دوبارہ آغاز ہوا تو بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ اب سب کلیئر ہوچکا ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ نے واضح طور پر پرانی ٹائم لائن برقرار رکھی ہے جس پر جج افضل مجوکا نے کہاکہ اس عدالت میں جو درخواست آئی ہے وہ معاملہ ابھی پینڈنگ ہے ، ہونا وہی ہے جو ہائیکورٹ چاہے گا ۔

بیرسٹرسلمان صفدر نے کہا کہ اگر ان کی کوئی حقیقی وجہ ہوتی سماعت ملتوی کرنے کی تو ہم خود اس کی تائید کرتے ، ان کے پاس درست راستہ یہ تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کرتے ، اسلام آباد ہائیکورٹ سے کوئی میسج آنا تھا تو وہ واضح طور پر آگیا ہے ، ان کی درخواست میں سیشن جج سے دس دن کی غیر حاضری کا موقف اپنا کر چھٹی لی گئی ، شکایت کنندہ کے پاس کسی اور کونسل کو کھڑا کرنے کا آپشن ہوتا ہے۔

بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے اب دو فیصلے آچکے ہیں، آپ نے صرف اسلام آباد کے وکلا کو ریلیف دینا ہے کیا ؟جج افضل مجوکا نے کہا کہ مجھے آدھا گھنٹے کے وقت دیں ڈیڑھ بجے تک سن لیتے ہیں ۔

وقفے کے بعد سماعت کرتے ہوئے عدالت نے خاور مانیکا کے وکیل کی التواء کی درخواست مسترد کر دی، جج افضل مجوکا نے کہا کہ ہائی کورٹ سے ڈائریکشن آ گئی ہے، ہم کیس سنیں گے۔

سلمان صفدر نے دلائل کا آغاز کردیا

بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ کچھ پوائنٹس پر عثمان ریاض گل اور کچھ پر خدیجہ صدیقی دلائل دیں گی ، میں سب سے پہلے سیاسی انتقام کے حوالےسے سے بات کروں گا ، بشریٰ بی بی بانی پی ٹی آئی کی بیوی ہیں اور بانی پی ٹی سابق وزیر اعظم ہیں ، بشریٰ بی بی بیوی ہونے کی وجہ سے سیاسی انتقام کا سامنا کررہی ہیں ، بانی پی ٹی آئی کے خلاف جو انتقامی کارروائیاں ہوئیں ان میں یہ ایک اہم کیس ہے ۔

بشریٰ بی بی کے وکیل نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے خلاف توشہ خانہ کیس سیریز میں چل رہے ہیں ، سارے کیسز صرف اور صرف سیاسی انتقام کے علاوہ کچھ نہیں ہیں، اس کیس کے علاوہ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے خلاف کوئی بھی کیس نہیں ہے ، خواتین کا معاملہ خواتین جانتی ہیں ، میری استدعا ہے کہ کچھ خواتین باہر کھڑی ہیں ان کو اندر آنے کی اجازت دی جائے۔

جج افضل مجوکہ نے کہا کہ میں نے کسی کو نہیں روکا ہوا ، بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ اگر کوئی ایسی بات ہے تو یہ انتظامیہ کے پاس اختیار ہے ، دلائل میں میرا دوسرا نقظہ عوامی تاثر ہے ، عدت میں نکاح کو جرم میں شامل نہیں کیا جاتا ہے ، پہلی بار میں ایک چیز کہنا چاہتا ہوں سب مقدمات میں سے صرف عدت والا کیس ہے جو بہت بے ہودہ ہے ، ہم نے دیکھا کہ ریکوری کیسز میں ملزم کی جگہ بھائی ، باپ وغیرہ کو اٹھا لیا جاتا ہے ، اس کا مقصد صرف اور صرف جذباتی، اخلاقی طور پر کمزور کرنا ہوتا ہے۔

بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ ایک پرائیویٹ شکایت سننے چلے گئے اس میں ایسا کیا تھا؟ میں نے بھی اس جیل میں تین کیسے سنے اجمل قصاب تھا بینظیر قتل کیس تھا پاکستان کی تاریخ میں سب سے مہنگی پراسیکیوشن بانی پی ٹی آئی کے خلاف تھی ، سائفر کا بجٹ دیکھیں نتیجہ کیا نکلا؟ بیس سے اوپر جرم نہیں ہیں ہوں گے جن کے ٹرائل ہوتے ہیں باقی 5 سو تو ایسے ہی لگے ہیں لیکن اس کیس کی پراسیکیوشن ہو گئی۔

بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ نکاح کیس میں پہلی شکایت حنیف نامی بندے نے کی، اس کے بعد خاور مانیکا نے شکایت درج کروائی، فراڈ اور جعل سازی ہوئی جس پر رضوان عباسی صاحب نے درستگی کرائی کہ آپ کے ساتھ نہیں ہوئی، دونوں شکایات میں محمد حنیف اور خاور مانیکا کے وکیل اور گواہ ایک ہی تھے، جرح کے دوران دو گواہان نے اس چیز کو قبول بھی کیا کہ وہ پہلے والی درخواست میں بھی تھے، شکایت میں 496 اور 496 بی کا ذکر کیا گیا، آدھا الزام 496 بی کی وجہ سے جھوٹا ثابت ہوجاتا ہے، سیکشن 496 کے تحت سزا غلط دی گئی ہے ، اپیل کیوں سننی جب جرم ہی نہیں لگتا۔

سابق خاتون اول کے وکیل نے کہا کہ فراڈ اور دھوکا ہوجائے تو میاں بیوی میں سے ایک ملزم اور ایک مدعی ہوگا ، اس کیس میں میاں بیوی دونوں ملزم بنے ہوئے تھے، کیا میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ میرے دوست کے ساتھ دھوکا ہوگیا ، میں یہ کرسکتا ہوں کہ کسی کو ورغلا کر دھوکا دے کر شادی کروں ، فراڈ میں ایک پارٹی دوسری پارٹی پر کیس کرتی ہے مگر یہاں پر کوئی حنیف کھڑا ہوجاتا ، کیا یہ جرم قابل قبول ہے ؟ کس کے ساتھ ہوا ہے یہ فراڈ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے ساتھ ؟ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی شادی شدہ زندگی خوشی سے جی رہے ہیں ۔

بیرسٹر سلمان نے بتایا کہ قانون کہتا ہے کہ کوئی دھوکا اور فراڈ کرتا ہے تو 7 سال قید اور جرمانہ ہو سکتا ہے، خاور مانیکا اور بشریٰ بی بی کی 1989 میں شادی ہوئی، مجھے نکاح نامہ ہی نہیں ملا،یہ تو دستاویزات کا کیس ہے، آپ کو دن گننے میں لگا دیا لیکن مدعی نے اپنے دن تو بتائے ہی نہیں کب کیا ہوا؟ یہ نہیں بتایا کہ کب عمران خان کو دیکھا اور کب گھر سے نکالا مجھے تاریخ تو بتائیں؟ فرح گوگی کو نکال دیا گیا، تین اور بندوں کو بھی کیس سے نکال دیا گیا اس کے بعد آدھا کیس ہی ختم ہو گیا، 7، 8 واقعات بتا دیے، اس کی ٹائم لائن نہیں دی، سال تک نہیں بتایا کہ کب کیا ہوا؟ شکایت کنندہ کا موقف عدت کا دورانیہ پورا ہونے کا نہیں رجوع کے حق کا ہے، کہہ رہے ہیں آدھے دل سے طلاق دے دی لیکن ادھر تو تین مرتبہ ہے، کام تو پورا ہے۔

بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ خاور مانیکا نے نہیں بتایا کہ کس تاریخ کو عمران خان کو گھر سے نکالا اور کس کے سامنے نکالا؟ عمران خان خاور مانیکا کے گھر آتا رہا لیکن کب کب آتا رہا کچھ نہیں بتایا گیا، خاور مانیکا نے صرف لیٹ آورز میں عمران خان کی بشریٰ بی بی کو کال کا بیان دیا مگر اس میں بھی کوئی وقت نہیں بتایا گیا، ٹائم لائن کا کیس ہے مگر واقعات میں کوئی تاریخ، دن، وقت، سال نہیں بتایا گیا، پوری فیملی میں خاور مانیکا کے علاوہ پانچ بچے بھی ہیں، کوئی عدالت میں پیش نہیں ہوا، عون چوہدری تو خاور مانیکا کے بچے نہیں ہیں۔

اس پر جج نے ریمارکس دیئے کہ 3 بج کر 29 منٹ تک عدالتی اوقات میں ہی کیس سنوں گا، سلمان صفدر نے استدعا کی کہ دوسرے جج نے کیوں دیر تک کیس سنا، اس نکتے پر آپ بری کر دیں۔

بیرسٹر سلمان صفدرنے دلائل میں کہا کہ اتنے بڑے کیس میں کیا کوئی میڈیکل ایکسپرٹ بلایا گیا ؟ کہتے ہیں کہ میرے تعلقات خراب ہوئے مگر ٹائم لائن نہیں بتایا، پورے کا پورا کیس طلاق اور نکاح نامے پر کھڑا ہے ، طلاق نامہ کی فوٹو کاپی پر سزا ہوتی ہے کیا ؟ طلاق نامے کے اوپر دن اور مہینے پر ٹیمپرنگ ہوئی ہے ۔

جج افضل مجوکا نے ریمارکس دیئے کہ اگر اس کیس میں کوئی ججمنٹ دینا چاہتے تو دے دیں تاکہ پڑھ لوں، بیرسٹر سلمان صفدر نے مختلف عدالتی فیصلے عدالت کو فراہم کردیئے۔

بشریٰ بی بی کے وکیل نے کہا کہ میں کل ایک گھنٹے میں خاص حصے پر دلائل دے دوں گا، عدالت نے کیس کی سماعت کل گیارہ بجے تک ملتوی کردی۔

یاد رہے کہ آج ہی اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی عدت کیس میں مرکزی اپیلوں کا فیصلہ ایک ماہ میں کرنے کے حکم پر نظرثانی درخواست خارج کردی تھی۔

گزشتہ روز عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف مرکزی اپیلوں پر سماعت کے دوران بشریٰ بی بی کے وکیل نے التواء کیخلاف درخواست دائرکی تھی۔

واضح رہے کہ 3 جولائی کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی دوران عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف مرکزی اپیلوں پر سماعت 8 جولائی ملتوی کرتے ہوئے جج افضل مجوکا نے ریمارکس دیے کہ 12 جولائی تک ہر حال میں فیصلہ سنانا ہے۔