عمران خان کا وزیراعظم کی بلائی گئی آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت کا فیصلہ

ملک کی خاطر اے پی سی میں شریک ہونگے اور حکومت کا موقف سنا جائے گا ،عزم استحکام آپریشن پر ہمارے تحفظات اپنی جگہ موجود ہیں،بانی پی ٹی آئی کی اڈیالہ جیل میں گفتگو

راولپنڈی( نیوز ڈیسک ) بانی پی ٹی آئی عمران خان نے وزیراعظم کی بلائی گئی آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت کا فیصلہ کرلیا،پاکستان تحریک انصاف کا وفد آل پارٹیز کانفرنس میں شریک ہوگا،بانی پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ ملک کی خاطر اے پی سی میں شریک ہونگے اور معاملات کو دیکھیں گے اور حکومت کا موقف سنا جائے گا ۔راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں 190ملین پاﺅنڈ کیس کی سماعت کے دوران صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بانی پی ٹی آئی عمران خان کا کہنا تھا کہ آپریشن سے ملک میں عدم استحکام مزید بڑھے گا۔
عزم استحکام آپریشن پر ہمارے تحفظات اپنی جگہ موجود ہیں۔ افغانستان کےساتھ ہمارا ڈھائی ہزار کلومیٹر کا بارڈر ہے۔ملک کے معاشی حالات پہلے ہی خراب ہیں ایسی صورتحال میں آپریشن عزم استحکام سے مزید بگاڑپیدا ہوگا۔
ہم آل پارٹیز کانفرنس میں آپریشن عزم استحکام کے حوالے سے اپنا موقف پیش کریں گے اور حکومتی موقف کو بھی سنیں گے۔اس سے قبل یہ بتایا گیا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے دورہ سے وطن واپسی پر آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) بلانے کا فیصلہ کیا تھا۔

آل پارٹیز کانفرنس میں وزیراعظم شہباز شریف تمام سیاسی جماعتوں کو آپریشن عزم استحکام پر اعتماد میں لیں گے۔ یہ بھی بتایاگیا تھا کہ وزیراعظم اپنے بیرون ملک دورے سے واپسی پر سیاسی جماعتوں سے مشاورت کا سلسلہ شروع کریں گے اور تمام سیاسی جماعتوں سے مشاورت کے بعد آل پارٹیز کانفرنس کی تاریخ کا اعلان کیا جائے گا۔ گزشتہ دنوں وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت نیشنل ایکشن پلان کی ایپکس کمیٹی کا اجلاس ہوا تھاجس میں انسداد دہشتگردی کیلئے آپریشن عزم استحکام کی منظوری دی گئی تھی۔
نیشنل ایکشن پلان سے متعلق ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر، وفاقی وزرا اور چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ بھی شریک ہوئے تھے۔حکومت کی جانب سے آپریشن عزم استحکام شروع کرنے پر مختلف اپوزیشن جماعتوں جن میں پی ٹی آئی ،جمعیت علماءاسلام (ف)،عوامی نیشنل پارٹی ،جماعت اسلامی سمیت دیگر نے آپریشن عزم استحکام کی مخالفت کی تھی ۔اپوزیشن جماعتوں کا کہنا تھا کہ حکومت نے آپریشن عزم استحکام کا اعلان کرنے سے انہیں اعتماد میں نہیں لیا گیا اور نہ ہی اس معاملے کو پارلیمنٹ میں زیر بحث لاکر منظور کروایا گیا تھا ۔