دفتر خارجہ نے عمران خان سے متعلق اقوام متحدہ کی رپورٹ مسترد کردی

پاکستان میں جمہوریت فعال ہے‘ اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ کی یہ رپورٹ غیر ضروری ہے۔ ترجمان فارن آفس ممتاز زہرہ بلوچ کی ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں گفتگو

اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) پاکستان کے دفتر خارجہ کی جانب سے سابق وزیراعظم عمران خان کے بارے میں اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ کی رپورٹ مسترد کردی گئی۔ اسلام آباد میں ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں کہا کہ ’پاکستان میں جمہوریت فعال ہے، اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ کی یہ رپورٹ غیر ضروری ہے، پاکستان میں عدالتیں ملکی قوانین کے مطابق فیصلے صادر کرتی ہیں‘، اسی طرح انہوں نے مذہبی آزادیوں سے متعلق امریکی رپورٹ کو بھی حقائق کے منافی قرار دیا اور کہا کہ ’آدھی سے زیادہ رپورٹ غلط اور بغیر کسی تحقیق کے ہے، حقیقت یہ ہے کہ پاکستان میں ہر فرد کو مذہبی آزادی حاصل ہے‘۔
دفتر خارجہ کی ترجمان نے مزید بتایا کہ ’وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے قازقستان کے دارالحکومت آستانہ میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس میں شرکت کے دوران کئی ممالک کے سربراہانِ مملکت و حکومت سے ملاقاتیں کی ہیں‘، بریفنگ کے دوران ایک سوال پر ممتاز زہرہ بلوچ نے بتایا کہ ’دوحہ مذاکرات میں آصف درانی نے پاکستان کی نمائندگی کی، یکم جولائی کو افغان اور پاکستانی حکام کے درمیان ملاقات ہوئی، اس دوران آصف درانی نے دہشت گردی میں افغانستان کی سرزمین کے استعمال اور پاکستانی طالبان کی معاونت پر افغان وفد کو آگاہ کیا‘۔
خیال رہے کہ حکومتوں کی طرف سے آزادی سے محرومی کے معاملات کی تحقیقات کرنے والے اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ آن آربیٹریری ڈیٹینشن کا کہنا تھا کہ عمران خان کے خلاف مقدمات قانونی بنیادوں پر نہیں ہیں اور بلکہ ان کے خلاف مقدمات انہیں سیاسی میدان سے باہر رکھنے کے لیے سیاسی بنیادوں پر بنائے گئے ہیں، اس سلسلے میں مناسب حل یہی ہو گا کہ سابق وزیر اعظم کو رہا کر کے اس کی تلافی کی جائے۔
اس کے جواب میں حکومت نے اپنے ردعمل میں عمران خان کی نظربندی سے متعلق اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ کی سفارشات کو مسترد کرتے ہوئے اسے اداروں کے خلاف سازش اور پاکستان کا اندرونی معاملہ قرار دیا، وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ عدالتوں نے آئین اور مروجہ قوانین کی روشنی میں پی ٹی آئی کے بانی کے خلاف قانونی کارروائی کی، عمران خان آئین اور قوانین کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی اصولوں کے تحت تمام حقوق کے حقدار ہیں لیکن اس وقت وہ ایک سزا یافتہ قیدی کی حیثیت سے جیل میں ہیں۔