کابل کا اصولی موقف ہے کہ وہ افغان سرزمین کو کسی بھی ملک کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیتا.افغان وزارت دفاع پر ”ایکس“پر بیان
کابل( نیوز ڈیسک ) افغانستان نے پاکستانی وزیر دفاع خواجہ آصف کی جانب سے عسکریت پسندوں کے خلاف سرحد پار کارروائی سے متعلق دیے گئے بیان کو غیرذمہ درانہ قرارد یتے ہوئے کہا ہے کہ ایسی صورتحال میںنتائج کا ذمہ دار پاکستان ہوگا افغانستان کی وزارت دفاع نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ایکس“ پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ پاکستان کی قیادت کے لیے ضروری ہے کہ وہ کسی کو بھی حساس معاملات پر اس طرح کا حساس بیان دینے کی اجازت نہ دے.
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق افغان وزارت دفاع کے بیان میں کہا گیا ہے کہ جو کوئی بھی کسی بھی بہانے سے ہماری سرحد کی خلاف ورزی کرے گا وہ نتائج کا ذمہ دار خود ہوگا وزارت کا کہنا ہے کہ افغانستان کا اصولی موقف ہے کہ وہ افغان سرزمین کو کسی بھی ملک کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیتا. واضح رہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی رواں برس مارچ میں اس وقت عروج پر پہنچ گئی تھی جب صوبہ خیبر پختونخوا میں ہونے والے حملوں میں سات پاکستانی فوجیوں کی موت کے دو دن بعد پاکستان نے فضائی حملوں کے ذریعے افغانستان کے اندر ٹی ٹی پی کے متعدد مشتبہ ٹھکانوں کو نشانہ بنایا تھا یاد رہے کہ ایک غیر ملکی نشریاتی ادارے سے انٹرویو میں خواجہ آصف نے کہا تھا کہ پاکستان کی خودمختاری سے بڑھ کر کوئی چیز اہم نہیں ہے پاکستان طالبان کی زیر قیادت حکومت پر الزام عائد کرتا ہے کہ اس نے افغان سرزمین پر عسکریت پسندوں کو پناہ دے رکھی ہے.
پاکستانی حکومت کا الزام ہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے افغانستان کی پناہ گاہوں سے پاکستان میں حملے کیے تاہم کابل ان الزامات کی تردید کرتا ہے اور اس کا موقف ہے کہ پاکستان کی سکیورٹی میں کوتاہیاں اس کی داخلی ذمہ داری ہے. دوسری جانب افغان طالبان کے دوحہ میں سیاسی دفتر کے سربراہ سہیل شاہین نے بھی پاکستان کے وزیردفاع خواجہ آصف کے ایک حالیہ بیان پر ردعمل میں کہا ہے کہ وہ کسی کو افغانستان کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دیں گے افغان نشریاتی ادارے ”طلوع نیوز“ سے بات کرتے ہوئے سہیل شاہین نے کہا کہ ہم کسی کو نقصان پہنچاتے ہیں اور نہ ہی کسی کو نقصان پہنچانے کی اجازت دیتے ہیں انہوں نے کہا کہ ہم کسی کے اندرونی معاملات میں بھی مداخلت نہیں کرتے.
انہوں نے کہا کہ افغانستان کی سر زمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہو رہی اور دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت افغان پالیسی کا حصہ نہیں ہے سہیل شاہین نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ مہم جوئی کا ارادہ رکھنے والوں کو ماضی کے حملہ آوروں کی تاریخ کا اچھی طرح مطالعہ کرنا چاہیے اور ایسی مہم جوئی کے ممکنہ نتائج پر غور کرنا چاہیے.