عمران خان کی پارٹی قیادت اور وکلاءسے ملاقات کی اجازت نہ دینے کیخلاف عدالت میں درخواست دائر

درخواست میں وزارت داخلہ ، ہوم سیکرٹری کے ذریعے حکومت پنجاب سمیت جیل سپرنٹنڈنٹ اور وزارت دفاع کو بھی فریق بنایا گیا ہے

اسلام آباد( نیوز ڈیسک ) بانی پی ٹی آئی عمران خان نے پارٹی قیادت اور وکلاءسے ملاقات کی اجازت نہ دینے کیخلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کر دی، درخواست میں وزارت داخلہ ، ہوم سیکرٹری کے ذریعے حکومت پنجاب سمیت جیل سپرنٹنڈنٹ اور وزارت دفاع کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ بانی پی ٹی آئی کو جیل میں پارٹی لیڈر شپ سے مختلف امور پر مشاورت کی اجازت دی جائے اور انٹیلی جنس اداروں اور وزارت دفاع کو سول انتظامیہ کے امور میں مداخلت سے روکا جائے۔
درخواست میں بانی پی ٹی آئی نے موقف اختیار کیا گیاکہ عدالتی احکامات کے باوجود سپرٹینڈنٹ جیل وکلاءاور پارٹی لیڈرشپ سے ملاقات کی اجازت نہیں دیتے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے پارٹی ٹکٹوں کی تقسیم کیلئے بانی پی ٹی آئی سے مشاورت کی اجازت دی تھی۔
فریقین کی بدنیتی کی وجہ سے وہ عمل بھی مکمل نہ ہوا۔بانی پی ٹی آئی نے درخواست میں مزید کہا ہے کہ جیل میں اس پورے عمل کو آئی ایس آئی کا کرنل اور میجر دیکھتے ہیں۔

سول انتظامیہ کے کام میں مداخلت کے باعث پارٹی لیڈر شپ سے کسی قسم کی مشاورت نہیں کر پاتا۔ سابق وزیر اعظم نواز شریف کو جیل میں اسیری کے دوران دن میں 15 افراد سے ملاقات کی اجازت تھی۔یاد رہے کہ وفاقی حکومت نے نیب ترامیم کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کی جانب سے وکلا تک رسائی نہ دینے کے بیان کی تردید کی تھی۔وفاقی حکومت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے موقف کی تردید میں اضافی دستاویزات عدالت میں جمع کروا ئیں تھیں۔
عدالت میں جمع کروائی گئی دستاویزات کے ساتھ عمران خان کی اڈیالہ جیل میں وکلا سے ملاقات کی تصاویر بھی شامل تھے۔حکومتی حکام کے مطابق بانی پی ٹی آئی کا قید تنہائی میں ہونے کا موقف بھی غلط تھا ان سے ملاقات کرنے والوں کی فہرست بھی سپریم کورٹ میں جمع کروادی گئیں تھیں۔حکومت کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی نے سپریم کورٹ میں وکلاءتک رسائی نہ دینے کا موقف اپنایا تھا۔عدالت مناسب سمجھے تو ان کے بیان کی حقیقت جانچنے کےلئے کمیشن بھی مقرر کرسکتی تھی۔