نئے قرض پروگرام سے قبل آئی ایم ایف نے پاکستانی حکومت سے مزید اقدامات کا مطالبہ کر دیا
اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) آئی ایم ایف کا پھر سے “ڈو مور” کا مطالبہ، نئے قرض پروگرام سے قبل آئی ایم ایف نے پاکستانی حکومت سے مزید اقدامات کا مطالبہ کر دیا۔ تفصیلات کے پاکستانی حکومت کو نئے قرض پروگرام کا معاہدہ ہونے سے قبل آئی ایم ایف کی انتہائی سخت شرائط کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق عالمی مالیاتی ادارے نے نئے قرض پروگرام کے لیے پاکستان سے ڈومور کا مطالبہ کردیا۔
آئی ایم ایف نے پاکستانی حکام سے نئے بجٹ میں درآمدات پر عائد پابندیاں کم کرنے ، نئے بجٹ میں برآمدی شعبوں کو دی جانے والی سبسڈی ختم کرنے اور درآمدات پر ڈیوٹیز کم کرنے کا مطالبہ کیا۔آئی ایم ایف نے زور دیا کہ درامدات پر عائد پابندیاں مرحلہ وارختم کی جائیں۔
ذرائع کے مطابق وزارت خزانہ نے درآمدات پر عائد ڈیوٹیوں میں کمی پراتفاق کرلیا ہے ۔
وزارت تجارت نے ٹیرف میں کمی کےفیصلے میں مقامی صنعت کےتحفظ پرزور دیتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ ٹیرف میں کمی کا فیصلہ مقامی مارکیٹ کے تحفظ کو پیش نظررکھ کر کیا جانا چاہیے ۔ وزارت تجارت نے درآمدات پرعائد پابندیاں مکمل طور پر ختم کرنے کی مخالفت بھی کی ہے۔ دوسری جانب ایک اور رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف نے آئندہ مالی سال کے دوران پاکستان کے تجارتی خسارے میں اضافے کی پیشگوئی کردی۔
آئی ایم ایف نے نئے مالی سال میں پاکستان کی برآمدات اور درآمدات میں اضافے کا تخمینہ لگایا ہے، نئے مالی سال میں پاکستان کے تجارتی خسارے میں 4 ارب 16 کروڑ 50 لاکھ ڈالرز اضافے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے، آئی ایم ایف کے اندازے کے تحت اگلے سال پاکستان کا تجارتی خسارہ بڑھ کر 27 ارب 92 کروڑ ڈالرز سے زائد ہوسکتا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ آئندہ مالی سال درآمدات میں 5 ارب 51 کروڑ 70 لاکھ ڈالرز اضافے کا تخمینہ ہے، آئی ایم ایف کی جانب سے نئے مالی سال میں درآمدات کا حجم 60 ارب 48 کروڑ ڈالرز رہنے کی پیشگوئی کی گئی ہے، نئے مالی سال میں پاکستان کی برآمدات میں ایک ارب 35 کروڑ 20 لاکھ ڈالرز اضافے کا امکان ہے، آئندہ مالی سال پاکستان کی برآمدات 32 ارب 56 کروڑ ڈالرز رہنے کا تخمینہ ہے۔
علاوہ ازیں آئی ایم ایف نے ٹیکس نیٹ بڑھانے کے اقدامات ناگزیر قرار دیئے ہیں، پاکستان سے مذاکرات کے بعد عالمی مالیاتی فنڈ نے اعلامیہ جاری کیا، جس میں آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ پاکستان نے آئی ایم ایف سے نئے قرض پروگرام کی باضابطہ درخواست کی، جس پر آئی ایم ایف کے مشن چیف نیتہن پورٹرکی زیرصدارت وفد نے پاکستان کا دورہ کیا، دورے کے دوران پاکستان کی معیشت کی بہتری کیلئے 13 سے 23 مئی تک طویل مذاکرات کیے گئے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ ایگریمنٹ کے تحت اہداف پرمکمل عملدرآمد کیا ہے، حالیہ پروگرام اور اہداف پر عملدرآمد ہونے سے آئندہ نئے قرض پروگرام کو سپورٹ ملے گی، پاکستان کی حکومت آمدن بڑھانے کے لیے سنجیدہ کوششیں کر رہی ہے، تاہم پاکستان میں مراعات یافتہ طبقہ سے ٹیکس کی منصفانہ وصولی ہونی چاہیئے، پاکستان کے ساتھ آئی ایم ایف ایکسٹنڈڈفنڈ فیسلٹی پروگرام سے معیشت مستحکم ہوگی۔
آئی ایم ایف نے اعلامیہ میں کہا ہے کہ ملکی معیشت میں گروتھ اور استحکام کیلئے ٹیکس نیٹ کو بڑھانے کے اقدامات ناگزیر ہیں، مہنگائی کو کنٹرول کرنے کیلئے پالیسی اینڈ ایکسچینج ریٹ کومناسب سطح پررکھنا ہوگا، پاکستان میں توانائی کی اصلاحات اہمیت ترین ضرورت ہیں، توانائی کی پیداواری لاگت کم کرنے اور مہنگائی کے کنٹرول ہونے تکے سخت مانیٹری پالیسی استعمال کرنے کے ساتھ سرکاری کارپوریشنز کی کارکردگی بہتر بنانے سمیت سرکاری کارپوریشنز کی نجکاری کی ضرورت ہے۔