آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے اگلے مال سال کے لیے گیس یوٹیلٹیز کی آمدنی کی ضروریات کے تعین میں ابھی تک اس کی اجازت نہیں دی ہے.رپورٹ
اسلام آباد( نیوز ڈیسک ) اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے کھاد بنانے والے دوکارخانوںکو گیس سستی فراہم کرتے ہوئے اس سے ہونے والے 1597 ارب روپے سے زائد کے مالی خسارے کو گھریلو صارفین پر منتقل کرنے کا حکم دیا ہے.
ای سی سی نے وفاقی کابینہ کے پچھلے فیصلے کو تبدیل کرتے ہوئے پنجاب میں قائم دوکھاد بنانے والے کارخانوں کے لیے 1597 روپے فی ملین برٹش تھرمل یونٹ (ایم ایم بی ٹی یو) کی موجودہ شرح پر30 ستمبر تک گیس کی مسلسل فراہمی کا حکم دیا اور اس مالیاتی خسارے کو گھریلو صارفین سے وصول کیا جائے گا نجی ٹی وی کے مطابق وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی زیر صدارت ای سی سی کے اجلاس کے بعد جاری اعلامیہ میں کہا گیا کہ کمیٹی نے وزارت صنعت و پیداوار کی جانب سے سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ (ایس این جی پی ایل) پر مبنی کھاد بنانے والے کارخانوں کو 31 مارچ سے 30 ستمبر تک 6 ماہ کی مدت کے لیے کام کرنے کی اجازت دینے کی تجویز کو بھی منظور کیا، تاکہ خریف سیزن کے لیے یوریا کھاد کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے.
اصل سپلائی پر منحصر 15 سے 17 ارب کا مالیاتی اثر گھریلو صارفین کے لیے گیس کی قیمت میں شامل ہوگا حالانکہ حال ہی میں آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے اگلے مال سال کے لیے گیس یوٹیلٹیز کی آمدنی کی ضروریات کے تعین میں اس کی اجازت نہیں دی ہے. ای سی سی کو دی گئی تازہ ترین سمری میں کہا گیا ہے کہ ایس این جی پی ایل پر مبنی پلانٹس یعنی فاطمہ فرٹ (شیخوپورہ) اور ایگریٹیک کو 31 مارچ سے 30 ستمبر 2024، 6 ماہ تک اوگرا کی نوٹیفائیڈ قیمتوں یعنی 1597 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو پر کام کرنے کی اجازت دی جاسکتی ہے.
اس طرح کی سپلائی کے لیے آر ایل این جی کے ساتھ گیس کی قیمت کے کسی بھی فرق کو، ایس این جی پی ایل کی آمدنی کی ضروریات کے ذریعے ریکوری کے لیے آر ایل این جی کو گھریلو شعبے کی طرف موڑا جاسکے گا سمری میں پیٹرولیم ڈویژن کو ہدایت دی گئی ہیں کہ وہ اس بات کو یقنی بنائے کہ فوجی فرٹیلائزر بن قاسم لمیٹڈ کو زیادہ سے زیادہ گیس پریشر فراہم کیا جائے.
اس سے قبل حکومت نے حال ہی میں فرٹیلائزر پلانٹس کو گیس کی فراہمی پر سبسڈی ختم کرنے کا فیصلہ کیا تھا کابینہ اجلاس کے اعلامیہ کے مطابق وفاقی کابینہ متفقہ طور پر اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ فرٹیلائزر پلانٹس کو گیس سبسڈی والے نرخوں کے بجائے پوری قیمت پر فراہم کی جانی چاہیے اس وقت کھاد کے لیے گیس کی قیمت 1597 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو ہے حالانکہ اس میں اس سال فروری میں کافی اضافہ کیا گیا تھا لیکن پھر بھی اس میں تقریباً 217 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو سبسڈی موجود ہے کابینہ کے فیصلے کے تحت حکومت نے اسے بڑھا کر 1814 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کرنا تھا.
کابینہ کے منٹس میں نوٹ کیا گیا کہ صنعت و پیداوار کی وزارت نے کسانوں کو براہ راست سبسڈی فراہم کرنے کی تجویز دی تھی اور یہ دعوی کیا تھا کہ فرٹیلائزر پلانٹس کو سبسڈی والی گیس کے فوائد کسانوں تک نہیں پہنچ پائے ہیں جس کا اندازہ یوریا کی قیمتوں سے لگایا جاسکتا ہے لہذا فرٹیلائزر سیکٹرز کو فراہم کی جانے والی سبسڈی کو ختم کیا جائے. وزارت خزانہ نے قیمتوں کے نتیجے میں ہونے والے فرق کو پورا کرنے کے لیے گیس پر مزید سبسڈی دینے کی بھی حمایت نہیں کی کیونکہ وزارت پیٹرولیم کا موقف تھا کہ اوگرا کی جانب سے نوٹیفائیڈ قیمت پر فرٹیلائزر پلانٹس کو گیس فراہم کرنے کی صورت میں قیمتوں میں فرق ہوگا، اس صورت میں یا تو گھریلو صارفین کو یہ بوجھ برداشت کرنا ہوگا یا وزارت خزانہ کی طرف سے انہیں سبسڈی دینا ہوگی.
ایک سینئر عہدیدار کے حوالے سے نجی ٹی وی نے بتایا کہ کابینہ کے فیصلے کے بعد بااثر فرٹیلائزر کی لابی حرکت میں آگئی ہے اور انہوں نے وزیراعظم سمیت ہر دستیاب فورم کا استعمال کیا جس کے بعد گیس کی قیمتوں کے مسائل کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی جس کے بعد کابینہ فیصلے میں ترمیم کی گئی.