ریاست لوگوں کو تحفظ دینے میں مکمل ناکام ہوچکی، جب تک ایگزیکٹو آئین پرعمل نہیں کرے گا تو اس ملک میں اسی طرح ہوگا، ایجنسیز کو آئین کے اندر کام کرنا ہوگا۔ لاپتا افراد کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس
پشاور ( نیوز ڈیسک ) پشاور ہائیکورٹ نے قرار دیا ہے کہ ریاست لوگوں کو تحفظ دینے میں مکمل ناکام ہوچکی ہے، ایجنسیز کو آئین کے اندر کام کرنا ہوگا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پشاور ہائیکورٹ میں حیات آباد سے الکوزی خاندان کے افراد کے لاپتا ہونے کے حوالے سے دائر درخواست پر سماعت ہوئی، جہاں جسٹس اعجاز انور نے کی، حیات آباد سے 4 بھائی اغوا کیس کے وکیل محمد نادر شاہ اور ایڈووکیٹ جنرل شاہ فیصل اتمان خیل عدالت پیش ہوئے، عدالت نے پولیس کی بنائی کمیٹی کی رپورٹ آئندہ پیشی پر پیش کرنے کا حکم جاری کردیا۔
دوران سماعت جسٹس اعجاز انور نے ریمارکس دیئے کہ ’ریاست اگر ایسا کام شروع کرے تو لوگ پھر کہاں جائیں؟ کاروباری افراد کے اغوا کے ذمہ دار سی سی پی اور ایس ایس پی ہیں، اغو کار صرف سہولتکار ہیں‘، جس پر ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ ’ریاست نے پولیس کمیٹی بنائی ہے اور بھرپور تحقیق کر رہی ہے‘، اس پر جسٹس اعجاز انور نے کہا ’اے جی صاحب کبھی ایسا ہوا ہے کمیٹی بنی ہو اور مسائل کا حل نکلا ہو؟، جب تک ایگزیکٹو آئین پرعمل نہیں کرے گا تو اس ملک میں اسی طرح ہوگا، ایجنسیز کو آئین اور آئینی اداروں کے دائرہ کار کے اندر کام کرنا ہوگا‘۔
اس موقع پر ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ’پولیس معاملے میں بھر پور تحقیق کر رہی ہے، معاملہ ان کا اندرونی ہے‘، دوران سماعت وکیل بیرسٹر اویس بابر نے کہا کہ ’معاملے میں ان کا اپنا بھائی ملوث ہے، پولیس کی سرپرستی میں نقاب پوشوں نے رات 2 بجے میرے کلائنٹس کو میرے سامنے اغواء کیا‘، جسٹس اعجاز انور نے ریمارکس دیئے کہ ’اگر ریاست کسی بندے کو اٹھا لے تو بندے کیا کریں اور کہاں جائیں؟، ملک میں لوگوں کو تحفظ دینے میں اسٹیٹ مکمل ناکام ہو چکی ہے، یہی وجہ ہے خیبر پختونخوا سے 98 فیصد کاروباری افراد نے کاروبار چھوڑ دیا ہے‘۔