نیپرا، کےالیکٹرک اور حکومت کا شیطانی اتحاد ہے جو کراچی کے عوام پر مسلط ہے، ہمارا مطالبہ ہے کہ کےالیکٹرک کا لائسنس منسوخ کرکے قومی تحویل میں لیا جائے۔ امیرجماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن
لاہور ( نیوز ڈیسک ) امیرجماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ عوام چیف جسٹس جانب سے فارم 47 کی حکومت کے قیام پر سوموٹو ایکشن لینے کے منتظر ہیں، کیا چیف جسٹس نہیں جانتے کہ ملک میں کس طرح حکومت قائم کی گئی ہے، فارم 45 کے بجائے جعلی فارم 47 والوں کو مسلط کردیا گیا ہے؟، بلوچستان، وزیرستان کے رہائشیوں سے آئین پر عمل درآمد کرنے کا کہا جاتا ہے، یہ ذمہ داری پوری ریاست اور ہر ادارے کی ہے، ریاست کا مطلب صرف فوج نہیں بلکہ فوج، مقننہ، بیوروکریسی اور سیاستدان سب ہیں۔
موجودہ حکومت عوام کی رائے کے مطابق نہیں، عوامی رائے پر ڈاکہ ڈالنے سے ملک آگے نہیں بڑھ سکتا، حکمران ہوش کے ناخن لیں اور ملک میں آزاد کشمیر جیسے حالات پیدا ہونے کا انتظار نہ کریں، ایسا نہ ہوکہ عوام کے غصے کا لاوا جگہ جگہ پھٹنے لگے، حالات اس نہج پر نا پہنچیں کہ لوگ قانون کو اپنے ہاتھ میں لیں، عوام کا اعتماد جیتنے کے لیے سب کو اپنی آئینی پوزیشن پر واپس آنا ہوگا، غلطیاں تسلیم کر کے،بیٹھ کر بات چیت کرنی ہوگی۔
حکومت نے وعدے کی خلاف ورزی کی ہے اور کہہ رہی ہے کہ ہم کسانوں سے گندم نہیں خریدیں گے۔ جماعت اسلامی نے فیصلہ کیا ہے کہ 16مئی کو زبردست احتجاجی مارچ کیا جائے اور حکومت کو مجبور کیا جائے گا کہ وہ کسانوں سے گندم خریدیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی میں ادارہ نورحق میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان ڈاکٹر اسامہ رضی، امیر صوبہ سندھ محمد حسین محنتی، عبوری امیر کراچی منعم ظفر خان، نائب امراء کراچی راجا عارف سلطان، محمد اسحاق خان،عبدالوہاب،سیف الدین ایڈوکیٹ،مسلم پرویز، ڈپٹی سکریٹری عبدالرزاق خان، رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق فرحا ن،ٹاؤن چیئرمینز عاطف علی خان اور ظفر احمد،سکریٹری اطلاعات زاہد عسکری و دیگر بھی اس موقع پر موجود تھے۔
حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہا کہ آزاد کشمیر کا معاملہ انتہائی حساس ہے اسے طریقے سے اور مستقل بنیادوں پر حل کیا جانا چاہیے، آزاد کشمیر کے عوام کو پاکستان کے 25 کروڑ عوام کی جانب سے مبارکباد پیش کرتے ہیں کہ انہوں نے اپنی جدوجہد سے مطالبات منوائے۔ پاکستان کے عوام کو بھی اپنے حق کے لیے پرامن مزاحمت کرنا ہو گی۔ جماعت اسلامی عوام کو تنہا نہیں چھوڑے گی، عوام کے حقوق کے حصول کے لیے منظم جدوجہد کریں گے۔
انہوں نے کہاکہ حق دو کراچی تحریک میں جماعت اسلامی نے اہل کراچی کے حقوق کے حصول اور مسائل کے حل کے لیے تحریک چلائی جس کے نتیجے میں جماعت اسلامی کراچی میں سب سے بڑی جماعت بن کر سامنے آئی اور قومی و بلدیاتی انتخابات میں سب سے زیادہ ووٹ بھی حاصل کیے، جو لوگ یہ سمجھ رہے ہیں کہ حافظ نعیم الرحمن پاکستان کے امیر منتخب ہوگئے ہیں اب کراچی کے عوام کے لیے کوئی آواز نہیں ہوگی وہ سن لیں کہ جماعت اسلامی جمہوری جماعت ہے،ہم کراچی کے عوام کے حقوق اور مسائل کو پورے پاکستان میں اٹھائیں گے، کراچی منی پاکستان ہے جو پورے ملک کو چلاتا ہے،قومی خزانے میں 68 فیصد ریونیو اور انکم ٹیکس میں 42 فیصد حصہ جمع کراتا ہے،مردم شماری کے معاملے میں کراچی کے عوام کے ساتھ زیادتی کی گئی، پیپلزپارٹی، مسلم لیگ ن اور ایم کیو ایم نے مل کر عوام کی پیٹھ میں چھرا گھونپا اورہم نے مردم شماری کے وقت ہر طریقے سے وفاقی و صوبائی حکومتوں اور ادارہ شماریات سے مطالبہ کیاکہ اہل کراچی کو پورا گناجائے۔
انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک کے بلز، گیس کے بلز اور خود نادرا کی رپورٹ کے مطابق کراچی کی آبادی ساڑھے تین کروڑ سے کم نہیں ہے۔ہم نے جعلی مردم شماری کو مسترد کردیا ہے۔ انہوں نے مزیدکہاکہ پیپلزپارٹی گزشتہ 16سال سے حکومت کررہی ہے لیکن کراچی میں اسٹریٹ کرائمز اور اندرون سندھ ڈاکوؤں نے عوام کی زندگی اجیرن بنادی ہے،کراچی میں مسلح ڈکیتی کی وارداتوں میں گزشتہ 4ماہ میں 70افراد شہید کیے جاچکے ہیں لیکن کوئی پوچھنے والا نہیں ہے،کیسے ممکن ہے کہ کراچی میں جرائم پیشہ عناصر اور کچے کے ڈاکوؤں کے پاس بھاری اسلحے موجود ہو اور حکومتوں کو پتا تک نہ ہو،موٹر وے پر لگے ہوئے کیمرے کچے کے ڈاکو لے کر چلے گئے،جب موٹر وے غیر محفوظ ہیں تو بقیہ علاقوں میں کیا حال ہوگا،پیپلزپارٹی اس وقت وفاق میں بھی شامل ہیں اور صدر بھی اس کا ہے،سیاسی سرپرستی کے بغیر ڈاکوطاقت ور بن ہی نہیں سکتے۔
اس وقت کچے اور پکے کے ڈاکوؤں کا اشتراک ہے جو پورے ملک پر مسلط ہیں۔انہوں نے کہاکہ کراچی میں میٹرک کے امتحانات ہورہے ہیں جس میں 3لاکھ 64ہزار طلبہ و طالبات امتحانات دے رہے ہیں، سندھ حکومت اور محکمہ تعلیم کی نااہلی و ناقص کارکردگی اور شدید بدانتظامی کے باعث 40فیصد طلبہ و طالبات کو امتحان کے لیے بنیادی ضروریات میسر نہیں، کئی امتحانی مراکز میں بچے زمین میں بیٹھ کر پیپرز دے رہے ہیں اور کے الیکٹرک شدید گرمی اورپیپر زکے دوران بھی لوڈ شیڈنگ کررہی ہے اور دوسری طرف ایک مرتبہ پھر سے فی یونٹ 18.86روپے بڑھانے کی سفارش نیپرا میں دے دی ہے، نیپرا،کے الیکٹرک اور حکومت کا شیطانی اتحاد ہے جو کراچی کے عوام پر مسلط ہے، کے الیکٹرک کے حوالے سے ہمارامطالبہ ہے کہ اس کا لائسنس منسوخ کر کے قومی تحویل میں لیا جائے، ٹرانسمیشن اور ڈسٹریبیوشن کے لیے پرائیوٹ کمپنیوں کو مدعو کیا جائے لیکن کرپشن ولوٹ مار اور کے الیکٹرک کی سرپرستی کی وجہ سے ایسا نہیں کیا جارہا۔
جماعت اسلامی کے الیکٹرک کے خلاف پورے ملک میں آواز بلند کرے گی اور حکومت کو مجبور کرے گی کہ کے الیکٹرک کے لائسنس منسوخ کرے۔ انہوں نے کہا کہ کے فور منصوبہ 2005 میں شروع کیا گیا، کراچی کی بدقسمتی رہی ہے کہ اسے کوئی بھی حکومت اور حکومتی پارٹی اون کرنے کے لیے تیار نہیں ہے، گرمی کی شدت میں اضافے کے ساتھ ہی پانی کی قلت کا سامنا کرنا پڑھ رہا ہے، اسی طرح ایس تھری کا منصوبہ بھی مکمل نہیں کیا گیا۔
کراچی میں سرکلر ریلوے کا افتتاح ہر حکومت نے کیا اور بڑے بڑے وعدے اور دعوے بھی کیے لیکن آج تک سرکلر ریلوے نہیں بنا۔ فارم 47 کے مطابق مسلط وزیر اعظم نے حاتم طائی کی قبر میں لات مارکر کراچی کے ساڑھے تین کروڑ عوام کے لیے 150بسوں کا اعلان کیا جب کہ کراچی کے ساڑھے تین کروڑ عوام کو 15ہزار بسیں،ماس ٹرانزٹ پروگرام اور لائٹ ٹرین کی ضرورت ہے۔