پاکستان میں فی یونٹ بجلی کی قیمت 65 روپے ہو گئی، دیوالیہ ہو جانے والے سری لنکا اور جنگ زدہ افغانستان میں بھی بجلی کی قیمت پاکستان سے کم ہونے کا انکشاف
اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) مہنگے پاور پلانٹس لگانے کا نتیجہ، پاکستان خطے میں سب سے مہنگی بجلی والا ملک بن گیا، پاکستان میں فی یونٹ بجلی کی قیمت 65 روپے ہو گئی، دیوالیہ ہو جانے والے سری لنکا اور جنگ زدہ افغانستان میں بھی بجلی کی قیمت پاکستان سے کم ہونے کا انکشاف۔ نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے سینئر خاتون صحافی و اینکر ماریہ میمن نے انکشاف کیا کہ پاکستان میں لگائے جانے والے مہنگی بجلے کے منصوبے کی وجہ سے ملک میں بجلی کی قیمت اس قدر اضافہ ہو چکا کہ پاکستان خطے میں سب سے مہنگی بجلی پیدا کرنے والا ملک بن گیا۔
ماریہ میمن کے مطابق خطے کے تمام ممالک، حتٰی کہ سری لنکا اور افغانستان میں بھی بجلی کی قیمت پاکستان سے کم ہے۔
ماریہ میمن کے مطابق پاکستان میں فی یونٹ بجلی کی قیمت 65 روپے ہو چکی، گزشتہ سال مہنگی بجلی نے عوام کی چیخیں نکلوا دی تھیں، جبکہ اس سال بجلی مزید مہنگی ہو جائے گی۔ حکومت عوام پر مہنگائی کے مزید بم گرانے کیلئے تیار، وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف کو بجلی اور گیس مزید مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرا دی۔
دوسری جانب میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومت بجلی مزید مہنگی کرنے کی تیاریاں کر رہی ہے۔ ایک جانب مسلم لیگ ن کی وفاقی اور پنجاب حکومتیں مسلسل دعوے کر رہی ہیں کہ مہنگائی میں ریکارڈ کمی آ چکی، تو دوسری جانب خاموشی سے عوام پر مہنگائی کے مزید بوجھ تلے دبانے کی تیاریاں شروع کر دی گئی ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ 2 سالوں میں بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافے کے تمام ہی ریکارڈ توڑ دیے جانے کے باوجود وفاقی حکومت آئی ایم ایف کو راضی رکھنے کیلئے عوام کیلئے بجلی اور گیس مزید مہنگی کرنے کیلئے کمر کس چکی۔
وفاقی حکومت نے آئی ایم ایفکو بجلی اور گیس کے نرخوں میں اضافے کی باقاعدہ یقین دہانی کروا دی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق آئی ایم ایف نے جون 2024سے گیس کی قیمتوں میں ششماہی بنیاد پر اضافے اور بجلی چوری روکنے، ترسیلی نظام بہتر بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔ آئی ایم ایف نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ آئندہ مالی سال کیلئے بجلی ٹیرف کی سالانہ ری بیسنگ کا نوٹیفکیشن بروقت جاری کیا جائے ۔
جبکہ پاور پرچیز ایگریمنٹس پر نظرثانی اور زرعی ٹیوب ویلز کی سبسسڈی میں اصلاحات بھی متعارف کروائی جائیں۔ ذرائع کے مطاق جنوری2024تک گیس سیکٹر کا گردشی قرضہ 2083ارب روپے رہا۔اس تمام صورتحال میں آئی ایم ایف نے تمام کھاد کمپنیوں سے گیس کی مکمل قیمت وصول کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔ حکومت نے مختلف علاقوں اور صنعتوں کیلئے گیس قیمتوں میں فرق کم کرنے کی یقین دہانی کروا دی ہے اور گردشی قرضے کی روک تھام کیلئے صارفین سے مکمل کاسٹ ریکوری کا پلان تیارکر لیاہے۔
جبکہ بجلی کے شعبے میں گردشی قرضہ 2600ارب روپے سے زیادہ رہا۔ حکومت نے مالی سال-25 2024میں گردشی قرض میں کمی یا اسٹاک برقرار رکھنے کیلئے اصلاحات کا منصوبہ تیار کرلیا ہے۔ آئی ایم ایف نے جون تک بجلی سیکٹر میں گردشی قرضے کا 2300ارب کا ہدف پورا کرنے پر زور دیا ہے۔ حکومت کی جانب سے کاسٹ ریکوری کیلئے یونیفارم گیس پرائس متعارف کرانے کی یقین دہانی کروائی گئی ہے ۔