پی ٹی آئی نے انتخابات میں مبینہ دھاندلی پر وائٹ پیپر جاری کردیا

ہم الیکشن میں 180سیٹیں جیتے ہوئے ہیں، فارم 47 کی بنیاد پر ہماری جیت کو ہار میں تبدیل کیا گیا، سپریم کورٹ میں ہماری پٹیشن بھی نہیں سنی گئی، دھاندلی کیخلاف احتجاج جاری رہے گا۔چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان

اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) پاکستان تحریک انصاف نے انتخابات میں مبینہ دھاندلی پر وائٹ پیپر جاری کردیا، چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ آج ہم تین سو صفحات پر مشتمل جنرل انتخابات میں دھاندلی پر مبنی وائٹ پیپر آپ کے سامنے جاری کررہے ہیں پاکستان تحریک انصاف اس وائٹ پیپر کے ذریعے مطالبہ کرتی ہے کہ جلد سے جلد ہماری پٹیشن کو سنا جائے ہم الیکٹورل ریفارمز کا بھی مطالبہ کرتے ہیں۔
ہم الیکشن میں جیتے ہوئے تھے، فارم 47 کی بنیاد پر ہماری جیت کو ہار میں تبدیل کیا گیا۔ انہوں نے پی ٹی آئی رہنماؤں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان، شبلی فراز ودیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن میں پی ٹی آئی کو لیول پلیئنگ فیلڈ نہیں دی گئی، فارم 45 کی بجائے فارم 47 پر نتیجہ دیا گیا، فارم 47 کی بنیاد پر ہماری جیت کو ہار میں تبدیل کیا گیا۔
انتخابات دھاندلی کے خلاف سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کی وہ بھی نہیں سنی گئی، ہماری نشستیں دوسری جماعتوں کو دے دی گئیں، جس کی بنیاد پر پھر ہماری مخصوص نشستیں بھی چھَن گئی، ہم الیکشن میں 180سیٹیں جیتے ہوئے ہیں، دھاندلی کے خلاف ہمارا احتجاج جاری رہے گا۔ گوہر خان نے کہا کہ 8 فروری کو الیکشنز ہوئے پوری قوم نے دیکھا کہ کس طرح فارم 45 والوں کی جیت کو شکست میں بدل دیا گیا صرف یہی نہیں بلکہ اک پلان کے تحت ہم سے ہمارا بلے کا نشان چھینا گیا ہماری انٹرا پارٹی الیکشنز کلعدم قرار دیے گئے ہمارے امیدواران کے کاغذات نامزدگی چھینے گئے انکو مختلف نشانات الاٹ کیے گئے مگر پاکستانی عوام نے بھرپور طریقے سے نہ صرف الیکشن میں Participate کیا بلکہ عمران خان کے منتخب نمائیندوں کو جو نشانات الاٹ کیے گئے اس پر مہر لگائی ہماری مخصوص نشستوں کا کیس سپریم کورٹ میں Pending ہے ہم نے متعدد پٹیشنز فائل کی مگر کوئی پیشرفت ابھی تک نہ ہوسکی الیکشن کمیشن صاف شفاف انتخابات کروانے میں ناکام رہا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کا قیام ہی انصاف پر تھا عمران خان گرفتاری سے قبل بھی سینکڑوں دفعہ خود عدالتوں میں پیش ہوتے رہے ہیں آج جس طرح انکے خلاف 14/14 گھنٹے جیل ٹرائلز ہورہے ہیں آدھے گھنٹے کے اندر 30 صفحات پر مشتمل ججمنٹس دے دی جاتی ہے وکلا کو صفائی کا موقع بھی نہیں دیا جاتا تو عدلیہ کا بھی کام ہے کہ وہ انصاف کے حصول کو یقینی بنائے۔