بشریٰ بی بی کو بنی گالہ سے اڈیالہ جیل منتقل کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

ایک طرف آپ کہتے ہیں عدالتوں میں سکیورٹی خطرہ ہے جیل میں سماعت ہوگی، دوسری جانب آپ کہتے ہیں جیل میں سکیورٹی خطرہ ہے بنی گالہ گھر میں منتقل کردیتے ہیں۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کا اسٹیٹ کونسل سے مکالمہ

اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے قائد عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو بنی گالہ سے اڈیالہ جیل منتقل کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں بشریٰ بی بی کو بنی گالہ سے اڈیالہ جیل منتقل کرنے کی درخواست پر سماعت ہوئی جہاں جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے درخواست پر سماعت کی، آج اپنے اختتامی دلائل میں بشریٰ بی بی کے وکیل نے چیف کمشنر اسلام آباد کا سب جیل کا نوٹی فکیشن کالعدم قرار دینے کی استدعا کی، وکیل عثمان گل نے اپنے دلائل میں مؤقف اختیار کیا کہ ’اڈیالہ جیل سے بنی گالہ سب جیل منتقلی سے متعلق متعلقہ حکام کی کوئی ہدایت شامل نہیں تھی‘۔
اس موقع پر عدالت نے استفسار کیا کہ ’ایک صوبے سے دوسرے صوبے منتقلی کا کیا پراسس ہوتا ہے؟‘، اس پر وکیل بشریٰ بی بی عثمان گل نے بتایا کہ قید کی جگہ کا تعین ٹرائل کورٹ نے کرنا تھا چیف کمشنر نے نہیں، بشری بی بی کی قید کا حکم نامہ اڈیالہ جیل کا تھا، چیف کمشنر نے جو نوٹی فکیشن جاری کیا وہ متعلقہ حکام یعنی سپریٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کی ہدایات نہیں تھیں، نہ صوبائی حکومت نے کوئی ایسی ہدایت جاری کیں اور نہ ہی آئی جی جیل خانہ جات نہ کوئی ہدایت کی، اس لیے بنی گالہ سب جیل منتقلی کا چیف کمشنر کا نوٹیفکیشن غیر قانونی ہے، اس لیے چیف کمشنر کا بنی گالہ سب جیل منتقلی کا نوٹی فکیشن کالعدم قرار دیا جاے‘۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے اسٹیٹ کونسل سے مکالمہ کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ ’ایک طرف آپ کہتے ہیں کہ عدالتوں میں سکیورٹی خطرہ ہے جیل میں سماعت ہوگی، دوسری جانب آپ کہتے ہیں جیل میں سکیورٹی خطرہ ہے بنی گالہ گھر میں منتقل کردیتے ہیں، میرا تو خیال ہے یہ پہلے سے طے کیا جا چکا تھا کہ بشریٰ بی بی کو بنی گالہ منتقل کرنا ہے، کیا آپ کو لگتا ہے کہ نوٹی فکیشن ایک منٹ میں تیار ہوگیا؟ آپ کو نہیں لگتا کہ یہ پہلے سے طے شدہ تھا کہ بشریٰ بی بی کو منتقل کرنا ہے؟‘، ان ریمارکس کے ساتھ ہی عدالت نے بشریٰ بی بی کو بنی گالہ سے اڈیالہ جیل منتقل کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔