پنجاب حکومت سے کوئی مذاکرات نہیں ہوئے، کسان اتحاد اب صوبے بھر میں اجتجاج کی کال دے رہا ہے، ہر ضلع اور تحصیل کی سطح پر احتجاج کریں گے۔ مرکزی چیئرمین کسان اتحاد کا بیان
لاہور ( نیوز ڈیسک ) صوبہ پنجاب میں کسانوں نے گندم کی خریداری میں تاخیر پر احتجاج کا دائرہ کار بڑھا دیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق کسان اتحاد کے مرکزی چیئرمین خالد حسین باٹھ نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت سے کوئی مذاکرات نہیں ہوئے، ہمیں سیکرٹری سے مذاکرات کیلئے ملاقات کا کہا گیا لیکن ہم سیکرٹری سے ملاقات نہیں کریں گے، کسان اتحاد اب پنجاب بھر میں اجتجاج کی کال دے رہا ہے، ہم پنجاب کے ہر ضلع اور تحصیل کی سطح پر احتجاج کریں گے۔
انہوں نے کہا کسان اپنی گندم کی فصل، ٹریکٹر اور اپنے بچوں سمیت سڑکوں پر نکلیں گے، پنجاب کی ہر اہم شاہراہ پر اجتجاج ہوگا اور کسان وہاں بیٹھیں گے، مطالبات تسلیم نہ ہونے کی صورت میں احتجاج کا دائرہ کار مزید وسیع کریں گے، پاکستان بھر کے کسانوں کو اجتجاج کیلئے مجبور کیا جا رہا ہے، کسان سڑکوں پر نکل آیا تو کوئی کنڑول نہیں کر سکے گا، مریم نواز کسانوں کو بھیک نہ دیں ہمیں ہمارا حق ہمیں دیں، کسانوں پر جی پی او چوک پر تشدد بڑا افسوس ناک عمل تھا، ہر محکمہ میں کام کرنے والا شخص کسان کا بیٹا ہے، ہم پر تشدد کرتے ہیں تو کرلیں، کسانوں میں شدید ردعمل دینے کا جذبہ ہے مگر ہم کسان پُرامن ہیں اور رہیں گے۔
علاوہ ازیں پنجاب حکومت کی طرف سے کسانوں سے گندم نہ خریدنے کے اقدام کے خلاف لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا گیا، درخواست گزار فرحت منظور چانڈیو ایڈووکیٹ نے دائر درخواست میں چیف سیکرٹری پنجاب سمیت دیگر کو فریق بنایا اور موقف اختیار کیا ہے کہ حکومت کسانوں سے گندم سرکاری قیمت پر خریدنے کی پابند ہے، حکومت نے 3900 روپے فی من گندم خریداری کیلئے پالیسی جاری کی، حکومت نے 22 اپریل سے کسانوں سے گندم کی خریداری شروع کرنا تھی لیکن انتظامیہ نے اپنی پالیسی کے مطابق کسانوں سے گندم کی خریداری شروع نہیں کی، بارشوں کی وجہ سے کسان سستے داموں فصل گندم مافیاز کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں ،سرکاری قیمت پر گندم کی خریداری نہ کر کے کسانوں کے بنیادی حقوق پامال کئے جارہے ہیں، عدالت حکومت کو کسانوں سے گندم کی خریداری کا حکم دے اور گندم مافیاز کیخلاف کارروائی کے احکامات جاری کرے۔