کوریج کے لیے نئے ایس او پیز کا حکم نامہ چسپاں کر دیا گیا، سوال کرنے والے صحافیوں پر دوبارہ جیل داخلے پر پابندی ہوگی، میڈیا باکس میں کیمرہ بھی نصب کر دیا گیا۔ سینئر کورٹ رپورٹر ثاقب بشیر کا بیان
راولپنڈی ( نیوز ڈیسک ) راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں کمرہ عدالت کا نقشہ تبدیل کرتے ہوئے سابق وزیراعظم عمران خان سے سوال پوچھنے پر پابندی عائد کردی گئی۔ تفصیلات کے مطابق صحافی ثاقب بشیر کا کہنا ہے کہ اڈیالہ جیل میں میڈیا کے لیے نئے ایس او پیز جاری کرتے ہوئے اڈیالہ جیل میں کمرہ عدالت کا نقشہ بھی تبدیل کر دیا گیا، کمرہ عدالت میں تین شیشے اور لکڑی کی دیواروں کی اونچائی 9 فٹ کر دی گئی، میڈیا باکس میں کوریج کے لئے نئے ایس او پیز کا حکم نامہ چسپاں کر دیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ ایس او پیز میں کہا گیا ہے کہ میڈیا بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور ان کے وکلا سے کمرہ عدالت میں سوال نہیں کرے گا، ایس او پیز کے مطابق سوال کرنے والے میڈیا نمائندگان کو کمرہ عدالت سے باہر نکال دیا جائے گا، سوال کرنے والے میڈیا نمائندگان پر دوبارہ جیل داخلے پر پابندی ہو گی، اس کے علاوہ میڈیا باکس میں کیمرہ بھی نصب کر دیا گیا۔
اسی معاملے پر بات کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے قائد عمران خان نے کہا کہ گزشتہ سماعت پر جنگل کے بادشاہ کا نام لیا تھا تو عدالت میں اضافی شیشے اور دیواریں بنا دی گئی ہیں، ملک میں وہ قانون ہے جو جنگل کا بادشاہ چاہتا ہے، بادشاہ چاہتا ہے تو نواز شریف کے تمام کیسز معاف ہو جاتے ہیں اور جب بادشاہ چاہتا ہے تو پانچ دن میں ہمیں تین کیسز میں سزا دے دی جاتی ہے، جنگل کے قانون سے ملک کا مستقبل خطرے میں ڈالا جا رہا ہے، بہاولنگر واقعہ سے یہ ثابت ہو گیا، ملک میں نہ آئین کی حکمرانی ہے نہ قانون کی اور نہ ہی جمہوریت ہے، بہاولنگر میں قانون توڑ کر پولیس کو پھینٹا لگایا گیا، آئی جی اور وائسرائے نے معافی مانگ لی، وائسرائے نے کہا یہ ہمارے بھائی ہیں، ایسا سلوک بھائیوں سے نہیں غلاموں سے کیا جاتا ہے، طاقتور نے پھینٹا بھی لگوایا اور معافی بھی منگوائی۔
سابق وزیراعطم کا کہنا ہے کہ گزشتہ ڈیڑھ سال میں پاکستانیوں نے دبئی میں ریکارڈ سرمایہ کاری کی، قرض لینے سے معیشت اور کرنسی مستحکم نہیں ہو سکتی، آئی ایم ایف کے قرض سے ملک میں مہنگائی کی لہر آئے گی، تنخواہ دار، غریب آدمی مارا جائے گا، میرا جینا مرنا ملک میں ہے، آخری بال تک لڑوں گا، عوام کے حقوق، آزادی اور پارلیمنٹ کی بالادستی کیلئے لڑتا رہوں گا، میری بیوی کی طبعیت خراب ہے، ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق اینڈوسکوپی ٹیسٹ نہیں کروایا جارہا، 6 سال سے میری بیوی بیمار نہیں ہوئی اب 4 ہفتے سے بیمار ہے، مکمل طبی معائنہ نہیں ہو رہا، میری بیوی کی صحت کا معاملہ سیریس ہے، اس کے ٹیسٹ کروانے کا حکم دیا جائے، ظاہری معائنے سے کچھ معلوم نہیں ہو سکتا، ٹیسٹ ہوں گے تو حقائق سامنے آئیں گے، مجھے پتا ہے اس سب کے پیچھے کون ہے ۔