انکوائری کا آغاز شوکت عزیز صدیقی کے الزامات یا اس سے بھی پہلے سے شروع کرلیں، مجھے کوئی اعتراض نہیں لیکن ضرور کریں، جنرل فیض ہو یا کوئی اور تحقیقات ہونی چاہیئے۔ جیل میں صحافیوں سے گفتگو
راولپنڈی ( نیوز ڈیسک ) پاکستان تحریک انصاف کے قائد عمران خان نے کہا ہے کہ ججز کو آواز اٹھانے پر سلیوٹ کرتا ہوں اور امید کرتا ہوں کہ وہ ملک کو بچا لیں گے۔ اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شوکت عزیز صدیقی کا کیس سپریم جوڈیشل کونسل میں گیا تھا اس لیے ہم خاموش رہے،ججز کے خط کی انکوائری کا آغاز شوکت عزیز صدیقی کے الزامات یا اس سے بھی پہلے سے شروع کر لیں، مجھے کوئی اعتراض نہیں لیکن ضرور کریں، جنرل فیض ہو یا کوئی اور تحقیقات ہونی چاہیئے، جنرل فیض کی تقرری میں نے نہیں کی تھی، جنرل باجوہ نے ہمیں واضح طور پر کہا تھا کہ اگر چپ نہ بیٹھے تو کیسز بنائے جائیں گے اور سزائیں بھی ملیں گی۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ سائفر کیس میں میرا 342 کا بیان ہو رہا تھا، جج 10 منٹ کیلئے باہر گئے اور واپس آتے ہی فیصلہ سنا دیا،تمام ججز باہر سے کنٹرول ہو رہے تھے، پولیس بھی کہتی ہے کہ ہم پر دباؤ ہے، جیل کو بھی ایجنسی کنٹرول کر رہی ہے، احتساب عدالت کے سابقہ جج محمد بشیر دباؤ کی وجہ سے پانچ مرتبہ جیل کے ہسپتال گئے، عدت میں نکاح کا کیس سننے والے جج قدرت اللہ نے وکلاء کو بتایا اس وقت تک بیٹے کا ولیمہ نہیں کرسکتا جب تک فیصلہ نہ سنا دوں۔
ان کا کہنا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز کو آواز اٹھانے پر سلیوٹ کرتا ہوں اور امید کرتا ہوں کہ وہ ملک کو بچا لیں گے، ججز نے جو خط لکھا ہے یہ سب کو پتہ ہے کہ جب سے رجیم چینج ہوئی یہ بات تب سے چل رہی ہے، ججز پیغام دیتے ہیں کہ وہ بے بس ہیں لیکن شکر ہے کہ تصدق جیلانی نے اس معاملے میں کمیشن کی سربراہی سے انکار کیا اور سپریم کورٹ کا 7 رکنی بینچ بنا دیا گیا، میں نے کہا تھا ججز کا خط لکھنا سنجیدہ معاملہ ہے اس پر فل کوٹ کو سماعت کرنی چاہیئے تھی، تاہم سپریم کورٹ کے 7 رکنی بینچ کا بننا کمیشن بننے سے بہتر ہے۔
قائد پی ٹی آئی نے کہا کہ ملک میں معیشت سست روی کا شکار ہے، ملک تباہی کی جانب بڑھ رہا ہے، وزیر خزانہ اور ایس آئی ایف سی جو مرضی کر لیں ملک میں سرمایہ کاری نہیں آئے گی کیوں کہ سرمایہ کاروں کا اعتماد ختم کر دیا گیا ہے، اس وقت پاکستان کے مستقبل کی جنگ چل رہی ہے، سابق کمشنر راولپنڈی کو اب تک غائب رکھا گیا ہے،وسل بلور کو تحفظ ملتا ہے مگر کمشنر کو غائب کر دیا گیا، کمشنر راولپنڈی اور فارم 45 ایک ہی بات کی نشاندیی کررہے ہیں کیوں اس پر تحقیقات نہیں ہوئیں؟۔
عمران خان نے بتایا کہ عارف علوی کے ذریعے آرمی چیف کو پیغام بھیجا تھا کہ مجھے لندن پلان کا علم ہے، چیف الیکشن کمشنر لندن پلان پر عمل درآمد کا مرکزی کردار تھا، نگران حکومت اور الیکشن کمیشن نے مل کر لندن پلان پر عمل درآمد کیا، دھاندلی کا مقصد پی ٹی آئی کو ختم کرنا تھا، اقتدار میں بیٹھے لوگ ایجنسیوں کے بغیر ایک قدم بھی نہیں اٹھا سکتے، صرف 4 حلقے کھول دیں تو حکومت گر جائے گی۔