بشریٰ بی بی توشہ خانہ کیس میں قید ہیں لیکن لسٹ میں کہیں ان کا نام نہیں

عمران خان پر پریشر ڈالنے کیلئے انہیں قید میں رکھا ہوا ہے، بشری بی بی کی زندگی کو بنی گالہ میں خطرات لاحق ہے، ان کے ساتھ عام قیدیوں والا سلوک کیا جائے۔ مرکزی رہنماء پی ٹی آئی بیرسٹر گوہرخان

راولپنڈی ( نیوز ڈیسک ) پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنماء بیرسٹر گوہرعلی خان نے کہا ہے کہ بشریٰ بی بی توشہ خانہ کیس میں قید ہیں لیکن لسٹ میں کہیں ان کا نام نہیں، عمران خان پر پریشر ڈالنے کیلئے انہیں قید میں رکھا ہوا ہے، بشری بی بی کی زندگی کو بنی گالہ میں خطرات لاحق ہے، ان کے ساتھ عام قیدیوں والا سلوک کیا جائے۔
انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ القادر ٹرسٹ کیس کی سماعت کے دوران آج اسی یونیورسٹی کے فنائنس آفیسر نے عدالت میں یہ بیان جمع کروایا ہے کہ عمران خان نے اس میں نہ سرکار کو کوئی نقصان پہنچایا ہے اور نہ ہی اپنی ذات کو فائدہ دیا ہے یہ بیان ثابت کرتا ہے کہ عمران خان پر بنایا گیا ہر کیس بوگس ہے صرف جیل میں رکھنے کے لئے ان پر جھوٹے کیسسز بنائے گئے ہے۔
بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ عمران خان کا پیغام ہے کہ ڈٹے رہئیے ہم نے مینڈیٹ کی واپسی کے لئیے مکمل جدوجہد کرنی ہے، آنے والے دنوں میں پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیوں کی سیٹوں پر الیکشنز ہے، قومی اسمبلی کی نشستوں پر بھی انتخابات ہے اس کے لئے ہمیں بھر پور تیاری کرنی ہے۔ بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ عمران خان صاحب کی زندگی پر کوئی سمجھوتا نہیں ایک سے زائد مرتبہ رانا ثناءاللہ نے عمران خان صاحب کے متعلق کہا کہ اس بندے کو ختم ہونا چاہیے۔
خان صاحب پر ایک سے زیادہ مرتبہ حملہ ہوا اس حوالے سے ان کی فیملی کے خدشات درست ہیں۔ عمران خان کی زندگی کی حفاظت کی ذمہ داری حکومت اور تمام طاقتور لوگوں کے ذمہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بشریٰ بی جس کیس میں قید ہیں آپ توشہ خانہ کی لسٹ دیکھیں اس میں ان کا نام نہیں نہ پیسے دینے اور نہ لینے والوں میں ان کا نام ہے توشہ خانہ کے ریکارڈ میں اس کا نام نہ سٹیٹ بینک کے ریکارڈ میں ان کا نام ہے جو ریکارڈ دلاور جج کو بھیجا گیا اس میں بھی بشریٰ بی بی کا نام نہیں۔
یہ بغیر ثبوت صرف خان صاحب کو پریشرائز کرنے کے لیے ان کے خلاف فیصلہ دے کر قید رکھا گیا۔ بشری بی بی کی زندگی کو بنی گالہ میں خطرات لاحق ہے ان کو ایک کمرے میں رکھا گیا ہے اس کمرے کے شیشے بھی کالے ہے اور کمرہ بلکل بند ہے – ہم نے کئی بار مطالبہ کیا ہے کہ ان کے ساتھ عام قیدیوں والا سلوک کیا جائے۔