جھگڑے میں ایک قیدی شدید زخمی بھی ہوا جس کو پمز ہسپتال منتقل کردیا گیا
راولپنڈی ( کرائم ڈیسک ) راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں قیدیوں کے درمیان جھگڑے میں ایک قیدی کو قتل کردیا گیا۔ تفصیلات کےمطابق قیدیوں کے اس جھگڑے میں قتل ہونے والے شخص کی شناخت اعجاز ربانی کے نام سے ہوئی ہے، جھگڑے کے دوران ایک قیدی اماد علی شدید زخمی بھی ہوا جس کو پمز ہسپتال منتقل کردیا گیا۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ اس واقعے میں مقتول اور زخمی قیدیوں کے جھگڑے کے حوالے سے مزید تفصیلات جمع کی جارہی ہیں، مقتول کی لاش اور زخمی کو پمز سے ڈی ایچ کیو منتقلی کے انتظامات کردیئے گئے ہیں۔
دو روز قبل ہی راولپنڈی کی اڈیالہ جیل سے پیشی پر لائے جانے والے قیدی کو جوڈیشل کمپلیکس میں قتل کردیا گیا کیوں کہ پولیس جوڈیشل کمپلیکس راولپنڈی میں فول پروف انتظامات کرنے میں ناکام رہی جس کے باعث راولپنڈی کے تھانہ سول لائن کے علاقے جوڈیشل کمپلیکس میں قتل کی واردت ہوئی جہاں اڈیالہ جیل سے پیشی پر لائے جانے والے قتل کے جرم میں ملوث ملزم علی شاہ کو مخالف نے پولیس کی حراست میں فائرنگ کرکے موت کے گھاٹ اتاردیا۔
بتایا گیا ہے کہ ملزم غفار خان نے آسانی کے ساتھ قتل کی واردات کرنے کے بعد گرفتاری دے دی اور کہا کہ ’میرا کام مکمل ہوگیا، ملزم نے ہمیں تنگ کرکے رکھا ہوا تھا‘، بعد ازاں پولیس نے ملزم کو گرفتار کرکے اسلحہ برآمد کرلیا۔ معلوم ہوا ہے کہ جوڈیشل کمپلیکس کے احاطہ میں فائرنگ سے ایک شخص کے قتل کے واقعہ پر سی پی اوسید خالد ہمدانی نے واقعے کا نوٹس لے لیا، انہوں نے ایس پی پوٹھوہار سے واقعہ کی رپورٹ طلب کرلی، سول لائنز پولیس نے فوری کاروائی کرتے ہوئے ملزم غفار خان کو موقعہ سے گرفتار کرلیا، جس سے اسلحہ برآمد ہوا جب کہ مقتول کی شناخت علی شاہ کے نام سے ہوئی۔
اس سے پہلے قتل کا ایک افسوسناک واقعہ سینٹرل جیل اڈیالہ میں ہی پیش آچکا ہے جہاں قیدی کو زیادتی کے بعد قتل کر دیا گیا، تھانہ صدر بیرونی پولیس نے چار قیدیوں کے خلاف مقدمہ درج کیا، مقدمہ قتل اور زیادتی کی دفعات کے تحت درج کیا گیا۔ مقدمے کے متن میں کہا گیا کہ مقتول سبیل کو وقاص، آصف، نقاش اور بلال نے ہاتھ پاؤں باندھ کر زیادتی کا نشانہ بنایا، زیادتی کے بعد مقتول کو گلے میں پھندہ ڈال کر قتل کر دیا گیا، مقتول کو 31 دسمبر اور یکم جنوری کی درمیانی شب سانس اکھڑنے پر دوائی بھی دی گئی، تاہم یکم جنوری کی صبح مقتول بے ہوش پڑا تھا، جیل ہسپتال منتقل کرنے پر اس کی موت کی تصدیق ہوئی، مقتول کے گلے پر نشان تھے جس سے موت مشکوک ہوئی۔