صدرمملکت نے قومی اسمبلی کا سیشن بلانے سے انکار نہیں کیا، صدر مملکت نے نگران وزیراعظم کو خط لکھا کہ جب تک گھر مکمل نہیں ہوگا کیسے گھر کو بلا سکتا ہوں؟ مرکزی رہنماء پی ٹی آئی سینیٹربیرسٹر علی ظفر کی گفتگو
اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء سینیٹربیرسٹر علی ظفر نے کہا ہے کہ آئین کے مطابق پرانے اسپیکر کے پاس اسمبلی کا اجلاس بلانے کا اختیار نہیں، صدر مملکت نے قومی اسمبلی کا سیشن بلانے سے انکار نہیں کیا، صدر مملکت نے نگران وزیراعظم کوخط لکھا کہ جب تک گھر مکمل نہیں ہوگا کیسے گھر کو بلا سکتا ہوں؟ انہوں نے جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صدر مملکت نے قومی اسمبلی کا سیشن بلانے سے انکار نہیں کیا، صدر مملکت نے نگران وزیراعظم کو خط لکھا ہے ، اس میں عارف علوی نے لکھا کہ میں اجلاس بلانے کو تیار ہوں لیکن پہلے قومی اسمبلی وہ طرح مکمل ہوجائے، جب تک گھر مکمل نہیں ہوگا میں کس طرح گھر کو بلا سکتا ہوں، آئین میں ایک ہی آرٹیکل 51کہتا ہے کہ مخصوص نشستیں ، خواتین اور اقلتیوں کی نشستیں اتنی اتنی ہونی چاہئیں، عارف علوی نے لکھا کہ جنرل نشستیں تو الیکشن کمیشن نے نوٹیفائی کردی ہیں لیکن خواتین کی مخصوص نشستیں اور اقلیتوں کی نشستیں ابھی تک مکمل نوٹیفائی نہیں کی گئی، اب صدر کا یہ بالکل اور آئینی مئوقف ہے ، آئین کے مطابق پرانے اسپیکر کے پاس اسمبلی کا اجلاس بلانے کا اختیار نہیں ہے، جب نیا اسپیکر بن جائے تو وہ اجلاس کو بلا سکتا ہے۔
پروگرام میں پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر رہنماء ڈاکٹر طارق فضل چودھری نے کہا کہ کوئی بھی شخص نظام کو چلانے کیلئے لازم وملزوم نہیں ہوتا، ریاست کو آگے بڑھنا ہوتا ہے، اگر صدر مملکت اس کو روکنے کی کوشش کررہا ہے تو رک نہیں سکتا سسٹم نے آگے بڑھنا ہی بڑھنا ہے۔ پی ٹی آئی نے ایسی جماعت جوائن کی جس کا کوئی ممبر نہیں ہے ۔اب اگر صدر اجلاس نہیں بلائیں گے تو کیا اجلا س نہیں ہوگا۔
آئین میں گنجائش موجو دہے کہ اگر جمہوری عمل کو صدر روکیں گے تو آئینی راستہ ہے کہ اجلاس بلایا جاسکتا ہے۔پیپلزپارٹی کی رہنماء نفیسہ شاہ نے کہا کہ آئین میں کہیں لکھا کہ ممبران پورے نہیں ہوں گے تو اجلاس نہیں بلایا جاسکتا، لگتا ہے کہ ماضی میں پی ٹی آئی صدر سے کافی ناراض رہی ہے اب صدر ان کو راضی کرنا چاہتے ہیں۔اگر صدر اجلاس نہیں بھی بلاتے تو اجلاس تو ہوگا، کیونکہ اگر اجلاس نہ بلایا گیا تو آئینی بحران پیدا ہوجائے گا۔