گیس پائپ لائن بچھانے سے پاکستان 18ارب ڈالر جرمانے سے بچ جائےگا، ایران سے 750 ملین کیوبک فٹ گیس انتہائی سستی ملے گی،پاکستان کو سالانہ 5ارب ڈالر سے زائد بچت ہوگی۔ اعلامیہ کابینہ کمیٹی برائے توانائی اجلاس
اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) وفاقی کابینہ کمیٹی برائے توانائی نے کہا ہے کہ پاک ایران سرحد پر 80 کلومیٹر گیس پائپ لائن بچھانے کا کام جلد شروع ہو جائے گا، گیس پائپ لائن بچھانے سے پاکستان 18ارب ڈالر جرمانے سے بچ جائے گا، ایران سے 750 ملین کیوبک فٹ گیس انتہائی سستی ملے گی،پاکستان کو سالانہ 5ارب ڈالر سے زائد بچت ہوگی۔
میڈیا کے مطابق نگران وفاقی وزیر توانائی محمد علی کی زیرصدارت کابینہ کمیٹی برائے توانائی کا اجلاس ہوا۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ ایران سے گیس درآمد کرنے کیلئے ایران سرحد تک 80کلومیٹر پائپ لائن تعمیر کرنے کی منظوری دی گئی ہے، کابینہ کمیٹی توانائی نے پاکستان کے اندر گیس پائپ لائن بچھانے کی منظوری دی ، پاکستان کے اندر 80 کلومیٹر گیس پائپ لائن بچھانے کا کام شروع کیا جائے گا۔
پائپ لائن گوادر سے ایران سرحد تک تعمیر ہوگی، کابینہ کمیٹی نے وزیراعظم کی ستمبر 2023 میں قائم وزارتی کمیٹی نے سفارشات کی منظوری دی۔پائپ لائن بچھانے کا منصوبہ انٹراسٹیٹ گیس سسٹم کے ذریعے مکمل کیا جائے گا، گیس پائپ لائن بچھانے کیلئے فنڈ گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس سے لئے جائیں گے، گیس پائپ لائن بچھانے سے پاکستان 18ارب ڈالر جرمانے کی ادائیگی سے بچ جائے گا۔
ایل این جی کے مقابلے میں ایران سے 750 ملین کیوبک فٹ گیس انتہائی سستی ملے گی۔ ایران سے گیس خریدنے کے نتیجے میں پاکستان کو سالانہ 5ارب ڈالر سے زائد بچت ہوگی۔ گیس پائپ لائن بچھانے سے ایران 18 ارب ڈالر جرمانے کا نوٹس واپس لے گا، اسی طرح پاکستان امریکا سے آئی پی منصوبے پرپابندیوں سے استثنیٰ بھی مانگے گا۔ ایران، ترکی، عراق اور آذربائیجان کے ساتھ گیس کی خریدوفروخت کررہا ہے جس پر پابندیاں لاگو نہیں، ایرانی بارڈر سے گوادر تک پائپ لائن کی تعمیر پر 45 ارب روپے لاگت آئے گی۔