سید خرم علی فیملی کے ہمراہ برطانیہ گئے جہاں سے 2 مارچ کو ان کی واپسی ہے۔ ترجمان آر پی او
راولپنڈی ( نیوز ڈیسک ) راولپنڈی کے ریجنل پولیس آفیسر سید خرم علی 15 دن کی چھٹی پربیرون ملک چلے گئے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق کشمنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ نے اپنی پریس کانفرنس میں آر پی او کا بھی ذکر کیا تھا جن کے بارے میں اب ان کے ترجمان نے بتایا کہ پریس کانفرنس میں آر پی او کا نام شامل ہونے پر پوچھ گچھ جاری ہے، تاہم آر پی او سید خرم علی 16 فروری کو ہی رخصت پر چلے گئے تھے۔
ترجمان آر پی او نے کہا کہ وہ فیملی کے ہمراہ برطانیہ گئے ہیں جہاں سے 2 مارچ کو ان کی واپسی ہے، آر پی او سید خرم علی نے انتخابات سے قبل چھٹی کی درخواست دی تھی۔ بتاتے چلیں کہ کمشنر راولپنڈی نے عام انتخابات کے ہونے والی دھاندلی کو بے نقاب کرتے ہوئے انتہائی اہم انکشافات کیے ہیں، انہوں نے کہا کہ میں غلط کام کرنے پر اپنے آپ کو پولیس کے حوالے کرتا ہوں، جعلی مہریں لگی ہیں، چیف الیکشن کمشنر اور چیف جسٹس ملوث ہیں، مجھے اور چیف الیکشن کمشنر اور چیف جسٹس کو کہچری چوک میں پھانسی دے دینی چاہیئے۔
کمشنر راولپنڈی کی جانب سے الیکشن میں دھاندلی کے الزامات پر الیکشن کمیشن کا ایک خصوصی اجلاس منعقد ہوا جس میں کمیشن کے اراکین شریک ہوئے، چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ اور ممبر الیکشن کمیشن پنجاب بابر حسن بھروانہ نے اجلاس میں آن لائن شرکت کی، اجلاس میں کمشنر راولپنڈی کی جانب سے لگائے گئے الزامات پر غور وغوض کیا گیا اور ان الزامات کی چھان بین کے لیے ایک اعلیٰ سطح کی کمیٹی کی تشکیل کا فیصلہ کیا گیا۔
بتایا گیا ہے کہ کمیٹی کی صدارت سینیئر ممبر الیکشن کمیشن کریں گے، کمیٹی میں سیکرٹری، اسپیشل سیکرٹری اور ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل قانون شامل ہوں گے، یہ کمیٹی راولپنڈی کے ڈی آر او اور متعلقہ آر اوز کےاس سلسلے میں بیانات قلمبند کرے گی اور تین دن میں اپنی رپورٹ الیکشن کمیشن کو پیش کرے گی، کمیٹی کی رپورٹ آنے کے بعد کمشنر راولپنڈی کے خلاف توہین الیکشن کمیشن اور دیگر قانونی کاروائی کے بارے میں بھی فیصلہ کیا جائے گا۔
اسی معاملے پر ایک اور اہم پیشرفت یہ سامنے آئی کہ لیاقت علی چٹھہ کا تبادلہ کر دیا گیا ہے، لیاقت چٹھہ کو فوری طور پر سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی، ڈی جی آر ڈی اے سیف انور جپہ کو کمشنر راولپنڈی کا اضافی چارج سونپ دیا گیا ہے، اس سے قبل راولپنڈی کمشنر آفس کو سیل کر دیا گیا تھا، کمشنر راولپنڈی کے الزامات اور مستعفی ہونے کے بعد پولیس نے کمشنر آفس کو گھیر کر سیل کر لیا تھا اور کسی بھی شخص کو کمشنر آفس میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی۔