اسلام آباد سے کامیاب امیدواروں کے نوٹیفکیشن کالعدم قرار دینے کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ

نوٹی فکیشن آپ کی اپنی غلطی ہے، میرٹ پر ہم نہیں جا رہے لیکن ایک درخواست جو زیر التوا ہے اس پر فیصلہ تو کریں، کمیشن نے درخواست منظور کرنی ہے یا مسترد فیصلہ تو سنائیں۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہوئیکورٹ کے ریمارکس

اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) وفاقی دارالحکونت اسلام آباد سے کامیاب امیدواروں کے نوٹیفکیشن کالعدم قرار دینے کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں الیکشن کمیشن کی جانب سے قومی اسمبلی کے حلقہ 46، 47 اور 48 کے کامیاب امیدواروں کا نوٹی فکیشن جاری کیے جانے کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی جہان چیف جسٹس عامر فاروق نے کیس کی سماعت کا آغاز کیا اور الیکشن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’نوٹی فکیشن تو آپ کی اپنی غلطی ہے، میرٹ پر ہم نہیں جا رہے لیکن ایک درخواست جو زیر التوا ہے اس پر فیصلہ تو کریں، کمیشن نے درخواست منظور کرنی ہے یا مسترد لیکن فیصلہ تو کریں کیوں کہ یہ ایک قانونی معاملہ ہے، اسے قانون کے مطابق دیکھا جانا چاہیے‘۔
انہوں نے استفسار کیا کہ ’بنیادی باتوں پر تو اب ہمارا اتفاق ہے کہ درخواست التوا میں ہے، اب دیکھنا یہ ہے کہ حل کیا ہے؟ اگر الیکشن کمیشن میں ان کی اپیلیں منظور ہوتی ہیں تو نوٹی فکیشن ختم ہو جائے گا نہ؟‘ اس پر وکیل الیکشن کمیشن نے مؤقف اپنایا کہ ’نوٹیفکیشن کالعدم ہونے کیلئے کمیشن کے سامنے یہ ثابت کرنا ضروری ہے کہ بے ضابطگی ہوئی‘، اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ’ہم اس پر بھی کوئی کمنٹ نہیں کریں گے کہ الیکشن کمیشن کے سامنے ان کی درخواستیں قابل سماعت ہیں یا نہیں، الیکشن کمیشن زیر التوا درخواستوں کو اس سوچ کے ساتھ سنے گا کہ جیسے نوٹیفکیشن ہے ہی نہیں‘۔
اس موقع پر وکیل کمیشن نے کہا کہ ’عدالت نوٹیفکیشن کو کالعدم قرار دئیے بغیر معاملہ الیکشن کمیشن کو بھجوا دے تو کوئی اعتراض نہیں‘، تاہم شعیب شاہین نے اعتراض اٹھایا کہ ’جب سارا عمل ہی دوبارہ ہونا ہے تو نوٹیفکیشن کیوں؟ اس لیے نوٹی فکیشن کو کالعدم قرار دیا جائے‘، بعد ازاں کامیاب امیدواروں کے جاری نوٹی فکیشن کالعدم قرار دینے کی درخواستوں پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔