ایف آئی اے کو علیمہ خان کیخلاف کارروائی سے روک دیا گیا

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے عمران خان کی ہمشیرہ کی 2 درخواستوں پر فیصلہ سناتے ہوئے سماعت ایک ہفتے کے لیے ملتوی کردی

اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو سابق وزیراعظم عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان کے خلاف کارروائی سے روک دیا۔ تفصیلات کے مطابق اس حوالے سے علیمہ خان کی 2 درخواستوں پر سماعت ہوئی، اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے سماعت کی، جس میں انہوں نے عمران خان کی بہن کی 2 درخواستوں پر فیصلہ سناتے ہوئے ایف آئی اے کو آئندہ سماعت تک علیمہ خان کے خلاف کارروائی سے روک دیا اور کیس کی سماعت اگلے ہفتے تک ملتوی کردی۔
بتایا جارہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے ایف آئی اے انکوائری کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا، درخواست میں ایف آئی اے کو فریق بنایا گیا، انہوں نے درخواست میں استدعا کی کہ ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل کا دو فروری کا نوٹس معطل کیا جائے، ایف آئی اے کو علیمہ خانم کے خلاف شواہد اور ریکارڈ فراہم کرنے کا حکم دیا جائے اور عدالت ایف آئی اے نوٹس کو کالعدم قرار دے۔
انہوں نے درخواست میں موقف اپنایا ہے کہ ایف آئی اے نوٹس سوشل میڈیا پر دیکھا ہے جو تاحال موصول نہیں ہوا، انکوائری کا متن یا شکایت کی کاپی آج دن تک فراہم نہیں کی گئی، ایف آئی اے نوٹس کی آڑ میں درخواست گزار کو ہراساں کرنا اور انتقام کا نشانہ بنانا ہے، شفاف انداز میں انکوائری کی صورت میں علیمہ خان شامل تفتیش ہونے کے لیے تیار ہیں۔ خیال رہے کہ ایف آئی اے کاؤنٹر ٹیررازم ونگ اسلام آباد نے علیمہ خان کو آج صبع 11 بجے طلب کر رکھا تھا، ایف آئی اے نے انہیں انکوائری نمبر 4/24 کے لیے 160سی آر پی سی کے تحت نوٹس کیا، انکوائری سیکشن آفیسر پالیسی وزارت داخلہ کی شکایت پر درج کی گئی، انکوائری ریاست مخالف نفرت انگیزی پھیلانے مجرمانہ سازش کرکے عوام و فوج میں تقسیم پیدا کرنے کے الزامات پر شروع کی گئی۔
ایف آئی اے نوٹس میں کہا گیا کہ علیمہ خان کو طلبی نوٹس 2 فروری کو لاہور میں ان کی رہائش گاہ کے پتے پر ارسال کیا گیا، علیمہ خان کو ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ اسلام آباد نے بھی 3 فروری کو طلب کیا تاہم وہ پیش نہیں ہوئیں، اب پیش نہ ہونے کی صورت میں سمجھا جائے گا کہ صفائی میں کہنے کے لیے کچھ نہیں ہے، ایسی صورت میں قانون کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔