علیمہ خان کیخلاف انکوائری کا حکم دھمکیوں، معاشرے میں انتشار پھیلانے اور عوام میں خوف و ہراس پھیلانے کے نتیجے میں کیا گیا،3 فروری کو سائبر کرائم رپورٹنگ سینٹر میں پیش ہو کر وضاحت پیش کرنے کی ہدایت
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے بانی چئیرمین عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان کو سائبر کرائم انکوائری کا نوٹس جاری کر دیا گیا۔ علیمہ خان کیخلاف فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی کی جانب سے سائبر کرائم کے نتیجے میں انکوائری کا نوٹس جاری کیا گیا، ایف آئی اے نے علیمہ خان کیخلاف ریاست کی مدعیت میں انکوائری کا حکم دیا۔
علیمہ خان کے خلاف انکوائری کا حکم دھمکیوں، معاشرے میں انتشار پھیلانے اور عوام میں خوف و ہراس پھیلانے کے نتیجے میں کیا گیا ۔ ایف آئی اے کی جانب سے نوٹس میں کہا گیا علیمہ خان 3 فروری 2024ء کو صبح گیارہ بجے ایف آئی اے سائبر کرائم رپورٹنگ سینٹر میں پیش ہو کر وضاحت پیش کریں ۔نوٹس میں کہا گیا کہ عدم پیشی کی صورت میں یہ خیال کیا جائے گا کہ علیمہ خان کے پاس اپنے دفاع میں کہنے کیلئے کچھ نہیں ہے۔
قبل ازیں علیمہ خان نے سائفر کیس میں عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو سزاوں پر ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ دو ناموں کے سامنے آنے کے خوف سے آج انصاف کا جنازہ نکالا گیا۔اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ فارن سیکریٹری ، اعظم خان اور سفیر کا کراس ایگزیمینیشن (جراح) ہونا تھا، یہ تین اہم گواہ ہیں۔ جب ان کا کراس ایگزیمینیشن ہونا تھا تو ڈونلڈ لو جس نے پیغام بھیجا اور جنرل باجوہ جنہوں نے پیغام وصول کیا، ان کے نام سامنے آنے تھے۔
علیمہ خان نے کہا کہ میرا تو خیال تھا کہ ان کا دل عمران خان کو سزائے موت سنانے کاتھا کیونکہ پراسکیوٹر رضوان عباسی نے تو عدالت سے عمران خان کیلئے سزائے موت مانگی تھی۔ کل جس طرح اچانک اور تیزی میں سماعت کی گئی تو میں نے اپنے وکلاء سے پوچھا تھا کہ پاکستان کا نظام اس قسم کا ہے یہاں پر انصاف اس طرح دیا جاتاہے۔