پنجاب میں صحت کارڈ کی سہولت محدود کر دیے جانے کے بعد سرکاری ہسپتالوں میں ٹیسٹوں کی فیس بھی بڑھانے کا فیصلہ

سرکاری ہسپتالوں میں 800 سے زائد مختلف ٹیسٹوں کی فیس میں اضافہ ہو گا، پنجاب حکومت کو 10 ارب روپے کی آمدن کی توقع

لاہور (نیوز ڈیسک) پنجاب میں صحت کارڈ کی سہولت محدود کر دیے جانے کے بعد سرکاری ہسپتالوں میں ٹیسٹوں کی فیس بھی بڑھانے کا فیصلہ، سرکاری ہسپتالوں میں سینکڑوں ٹیسٹوں کی فیس میں اضافہ ہو گا، پنجاب حکومت کو 10 ارب روپے کی آمدن کی توقع۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب کی موجودہ نگران حکومت نے لاہور سمیت پنجاب بھر کے سرکاری ہسپتالوں میں 800 سے زائد مختلف ٹیسٹوں کی فیس بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے ۔
فیس میں اضافے کی حتمی منظوری پنجاب کی صوبائی کابینہ نے دینی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ سابق دور حکومت میں مذکورہ ٹیسٹوں کی فیس بڑھانے کا اصولی فیصلہ کرتے ہوئے 2019ء میں باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کیا گیا لیکن اس وقت کی صوبائی حکومت نے عوامی تنقید کے باعث نوٹیفکیشن واپس لے لیا جسے اب محکمہ صحت پنجاب نے دوبارہ بحال کرنے کی استدعا کی ہے۔
اس سلسلے میں محکمہ صحت پنجاب کا کہنا ہے کہ ٹیسٹوں کی فیس میں اضافہ سے پنجاب حکومت کو 10 ارب روپے جمع ہونے کا امکان ہے ۔ یہاں یہ واضح رہے کہ اس سے قبل پنجاب کی نگران حکومت تحریک انصاف کی سابقہ حکومت کے صحت کارڈ کی سہولت محدود کر چکی۔ صحت کارڈ پر کئی امراض کے علاج کیلئے مریضوں کو اب جیب سے پیسے ادا کرنا پڑتے ہیں، پنجاب بھر میں صحت کارڈ پر آنکھوں کے مفت آپریشن کی سہولت بھی ختم کی جا چکی۔
گزشتہ سال ستمبر میں پنجاب میں صحت کارڈ پر آنکھوں کا آپریشن بند کردیا گیا، ہرنیا، اپینڈکس، پتے کی پتھری کے آپریشن کے مریضوں اور پروسٹیٹ، بچے دانی کے آپریشن پر بھی مریضوں کو 30 فیصد ادائیگی کرنا پرتی ہے۔ نگران صوبائی وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر جاوید اکرم نے دعوٰی کیا تھا کہ صحت سہولت پروگرام میں قباحتوں کو دور کرکے اس کے ثمرات اصل حق داروں تک پہنچانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ صحت سہولت پروگرام میں من پسند نجی ہسپتالوں اور لیبارٹریز کو نوازا گیا۔