میرے بیٹے کو قتل کیا گیا، پولیس اور ڈپٹی کمشنر نے بیان نہ دینے کے لیے دھمکیاں دیں،فون بھی بند کروا دیا،میں نے قانونی کارروائی سے منع نہیں کیا۔نوجوان کے والد کی گفتگو
بہاولپور(نیوز ڈیسک) چڑیا گھر میں شیروں کے پنجرے میں نوجوان کی ہلاکت کے معاملے پر والد نے بیٹے کو قتل کرنے کا الزام لگا دیا۔ ذرائع کے مطابق نوجوان کے والد نے الزام عائد کیا ہے کہ پولیس اور ڈپٹی کمشنر نے بیان نہ دینے کے لیے دھمکیاں دیں۔میرا موبائل فون بند کروایا۔انہوں نے الزام عائد کیا کہ میرے بیٹے کو قتل کیا گیا ۔
مجھے پولیس حصار میں لاش سمیت بہاولپور سے باہر چھوڑا گیا۔مجھے بیٹے کی پوسٹ مارٹم رپورٹ بھی نہیں دی گئی۔میں نے قانونی کارروائی نہ کرنے کا کوئی بیان نہیں دیا۔نوجوان کے والد نے مزید کہا کہ بلاول قتل سے دو روز قبل گوجرہ میں ماموں کے گھر پر تھا۔شیر رات کو پنجرے میں لاک ہوتے ہیں۔بلاول کیسے پنجرے میں پہنچا؟ اگر شیروں نے حملہ کیا تو سیکیورٹی عملے نے چیخ وپکار کیوں نہیں سنی ؟۔
خیال رہےکہ بہاولپور کے چڑیا گھر میں شیر کے پنجرے سے ملنے والی لاش کی شناخت ہو گئی تھی۔ڈپٹی کمشنر کا کہنا ہے کہ لاش کی شناخت بلاول جاوید کے نام سے ہوئی ہے، شناخت نوجوان کے کپڑوں سے ملے سروس کارڈ کے ذریعے ہوئی۔بلاول جاوید کے والد نے بتایا کہ ان کا بیٹا منشیات کا عادی تھا۔ ڈپٹی کمشنر کا کہنا ہے کہ بلاول جاوید کے خلاف لاہور کے مختلف تھانوں میں 3 مقدمات ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ نوجوان بلاول جاوید گرین ٹائون لاہور کا رہائشی تھا۔شیر باغ کی انتظامیہ کے مطابق نوجوان کے شیروں کے پنجرے میں جانے کی وجہ اور راستے کا پتہ نہیں چل سکا، نگراں وزیرِ اعلی پنجاب اور کمشنر بہاولپور کی جانب سے بنائی گئی کمیٹیاں تحقیقات کر رہی ہیں۔کیوریٹر علی عثمان بخاری کا کہنا ہے کہ شیر باغ چڑیا گھر کو واقعے کی تحقیقات مکمل ہونے تک بند کر دیا گیا تھا۔
اس حوالے سے صوبہ پنجاب میں وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ کے ایک سینیئر افسر، علی عثمان بخاری نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ اگر تفتیش کے نتیجے میں اس چڑیا گھر کی سکیورٹی کے انتظامات میں کوئی کمی یا خامی پائی گئی، تو ان انتظامات کو مزید بہتر بنایا جائے گا اور نجی سکیورٹی گارڈز کی بھرتی بھی ممکن ہے۔