2 صوبے دہشت گردی کی لپیٹ میں ہیں‘ رات کو پولیس کی بجائے سڑکوں پر مسلح لوگ ہوتے ہیں‘ کیا ایسے ماحول میں انتخابی مہم چلائی جاسکے گی؟۔ جمعیت علماء اسلام ف کے سربراہ کی میڈیا ٹاک
اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) جمعیت علماء اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ الیکشن کے لئے تیار ہیں مگر ہمیں انتخابی ماحول دیا جائے، لاہور میں تو سب ٹھیک ہے مگر ہماری طرف بھی سب ٹھیک ہو، اس بدامنی کی صورتحال میں کیا انتخابات ہوسکتے ہیں۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ باجوڑ سانحہ کے بعد ہمارے 5 کارکن شہید ہو چکے ہیں، 2 صوبے بدامنی کی لپیٹ میں ہیں، ڈی آئی خان، ٹانک اور لکی مروت میں پولیس نہیں، ڈیرہ اسماعیل خان اور ٹانک سمیت بہت سے علاقوں میں رات کو پولیس کی بجائے سڑکوں پر مسلح لوگ ہوتے ہیں، کیا ایسے ماحول میں انتخابی مہم چلائی جاسکے گی؟ کیا ایسے حالات میں الیکشن ہوسکتے ہیں؟۔
سربراہ جے یو آئی ف نے کہا کہ ہم نے مسلم لیگ ن کے ساتھ مل کر تحریک چلائی ہے، ان کے ساتھ آئندہ بھی تعلق برقرار رکھنا چاہتے ہیں، ہم الیکشن میں ن لیگ کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کریں گے، ان سے انتخابی اتحاد ہو گیا ہے جو الیکشن کے بعد بھی جاری رہے گا، مسلم لیگ ن سے اپنا اتحاد ہمیشہ برقرار رکھیں گے، ن لیگ سے الیکشن کی سطح کے مذاکرات کے لیے کمیٹیاں جوڑ دی ہیں، دونوں پارٹیوں میں قیادت کی سطح پر اتفاق ہے، ہم بنیادی اتحادی بن چکے ہیں، پیپلزپارٹی سے انتخابی سطح کے کوئی رابطے نہیں ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ کسی اور پارٹی کے اندرونی معاملے پر تبصرہ نہیں کروں گا لیکن تحریک انصاف سیاسی جماعت نہیں بلکہ ایک غبارہ تھا جس میں ہوا بھری گئی تھی اب اس غبارے سے ہوا نکل گئی ہے، پی ٹی آئی کے الیکشن سے پتہ چل گیا کہ وہ سیاسی پارٹی نہیں ہے، جو وفاداریاں تبدیل کر رہے وہ پہلے زبردستی بازو مروڑ کر پی ٹی آئی میں شامل کیے گئے تھے، ان کرداروں کو بے نقاب کرنا چاہیے جنہوں نے لوگوں کو زبردستی پی ٹی آئی میں شامل کیا۔