15 سال سے اسٹیٹ لائف انشورنش کمپنی کے سابق ریجنل چیف کے قتل کا معاملہ انجام تک نہ پہنچ سکا، مقتول کی بیٹی ماہم امجد اب بھی انصاف کی منتظر ہے۔
2008 میں محمد احمد امجد کو کمپنی کے ہی ایک اور ملازم نے 10 گولیاں مار کر قتل کردیا اور پھر ملک سے فرار ہوگیا۔
مقتول کی بیٹی ماہم امجد نے 3 سال پہلے سوشل میڈیا کے ذریعے قاتل کا سراغ لگایا اور پاکستان سے اُس کے خلاف ریڈ نوٹس جاری کروایا۔ مگر ریاست اب تک ملزم کو تحویل میں نہ لے سکی۔
ماہم امجد کا کہنا ہے کہ اس نے اپنے والد کے قاتل کو دو مرتبہ گرفتار کروایا، ایک مرتبہ دبئی اور دوسری مرتبہ شارجہ میں، مگر دونوں مرتبہ ملزم کو ضمانت مل گئی۔
سوشل میڈیا کے ذریعے لڑکی نے باپ کے قاتل کو 14 سال بعد گرفتار کروادیا
ماہم امجد کے والد 2008 میں کراچی میں قتل ہوئے، 14 سال بعد دبئی میں ان کی بیٹی نے سوشل میڈیا پر قاتل کو پہچانا، شواہد جمع کیے اور دبئی پولیس کو اطلاع دے کر قاتل کو گرفتار کروایا تھا۔
سوشل میڈیا کے ذریعے اپنے والد کے قاتل تک پہنچنے والی ماہم امجد اب ملزم تقی شاہ کو پاکستانی حکام کے حوالے کروانے کی کوششوں میں ہیں تاکہ ملزمان پر مقدمہ چلے سزا ہو۔
ماہم کا کہنا تھا کہ اس کے والد نے دفتر میں اربوں روپے کی کرپشن پکڑی تھی، جس پر ملزم تقی شاہ نے انہیں قتل کیا تھا۔
بہادر لڑکی ماہم کو دھمکیاں بھی ملیں، بہت پریشرائز بھی کیا گیا، مگر وہ کہتی ہیں کہ اب وہ کسی سے نہیں ڈرتی، چاہے جان ہی کیوں نا چلی جائے، والد کے قاتل کو ان کے منطقی انجام تک پہنچا کر رہے گی۔