چیف جسٹس کا خود کو ملی لگژری گاڑیاں نیلام کرنے کا فیصلہ

آئینی عہدوں کیلئے لگژری گاڑیاں درآمد کرنا مناسب نہیں‘ گاڑیوں کی نیلامی سے حاصل رقم پبلک ٹرانسپورٹ پر خرچ کی جائے۔ گاڑیوں کی نیلامی کیلئے سیکرٹری کابینہ اور چیف سیکرٹری پنجاب کو خط ارسال

اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسٰی نے خود کو ملی ہوئی لگژری گاڑیاں نیلام کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی جانب سے اہم فیصلہ سامنے آیا جس کے تحت چیف جسٹس کو دی گئی شاہانہ گاڑیاں نیلام کی جائیں گی، 2020ء میں خریدی گئی 61 ملین کی مرسڈیز بینز نیلام کی جائے گی، اس کے علاوہ پنجاب حکومت کی فراہم کی گئی بلٹ پروف لینڈ کروزر بھی نیلام کی جائے گی۔
معلوم ہوا ہے کہ گاڑیوں کی نیلامی کیلئے سیکرٹری کابینہ اور چیف سیکرٹری پنجاب کو خط ارسال کردیا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ آئینی عہدوں کیلئے لگژری گاڑیاں درآمد کرنا مناسب نہیں، چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے دونوں گاڑیاں استعمال نہیں کیں، گاڑیوں کی نیلامی سے حاصل رقم پبلک ٹرانسپورٹ پر خرچ کی جائے۔
علاوہ ازیں سپریم کورٹ کا ایک اور فیصلہ سامنے آیا ہے جس میں سپریم کورٹ کو اعلی عدلیہ لکھنے سے روک دیا گیا ہے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے فیصلہ دے دیا، جس میں سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ آئین میں سپریم کورٹ کیلئے عدلیہ کا لفظ نہیں لکھا گیا، سپریم کورٹ کو آئین پاکستان کے مطابق سپریم کورٹ کہا جائے۔

اس سے قبل سپریم کورٹ نے سرکاری افسران کے عہدے کے ساتھ ’صاحب‘ لفظ کے استعمال پر پابندی لگائی، اس حوالے سے سپریم کورٹ نے کیس کا تحریری فیصلہ جاری کیا کہ سماعت کے دوران ایڈیشنل ایڈووکیٹ نے ڈی ایس پی کے ساتھ صاحب کا لفظ استعمال کیا، سرکاری افسران کے عہدے کے ساتھ صاحب کا لفظ لکھنا اب بند ہونا چاہیے، ایک افسر صاحب کے لفظ سے خود کو احتساب سے بالا تصور کرتا ہے۔
سپریم کورٹ کی جانب سے کہا گیا کہ ناقابلِ احتساب ہونے کی غلط فہمی ناقابلِ قبول ہے کیونکہ یہ مفادِ عامہ کے خلاف ہے، عوام کے پیسے سے تنخواہ لینے والوں کے نام کے ساتھ صاحب لگانا غیر مناسب ہے، یہ بھی روایت بن گئی ہے کہ باقاعدہ نوٹس نہ ہونے کے باوجود پولیس اہلکار عدالت آتے ہیں، جو دستاویزات واٹس ایپ یا فیکس ہو سکتے ہیں ان کے لیے پولیس اہلکاروں کو عدالت آنے کی ضرورت نہیں۔