تھانہ ترنول کی حدود موضع بڈھانہ کلاں میں درگاہ شاہ شمس اور قبرستان کی قیمتی اراضی کا قبضہ لینڈ مافیا کو فروخت کر دیا گیا، مافیا نے حلقہ پٹواری کو خرید لیا، خانقاہ و قبرستان کی اراضی کے لینڈ اینڈ ریونیو ریکارڈ میں بھی ردوبدل، غیرممکن خانقاہ غیر ممکن پڑی میں تبدیل
جموں و کشمیر ہاؤسنگ سوسائٹی نے بھی دربار کی اراضی پر قبضہ کرلیا، شاہ شمس سرکار کے لاکھوں عقیدت مندوں میں شدید غم و غصہ، ترنول پولیس قبضہ مافیا کی سرپرستی کرنے لگی، قبضہ مافیا اور ان کے کارندوں کے خلاف قانون کے تحت کارروائی کی جائے، متاثرین کا مطالبہ
اسلام آباد(روزنامہ حالات انویسٹیگیشن سیل ) تھانہ ترنول کی حدود موضع بڈھانہ کلاں میں درگاہ شاہ شمس اور قبرستان کی 20 کنال سے زائد قیمتی اراضی کا قبضہ 5 کروڑ روپے میں لینڈ مافیا کے ہاتھوں فروحت کئے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ جبکہ اس حوالے سے مقامی شاہ برادری کی طرف سے کی گئی ڈیل کے سٹامپ پیپرز بھی منظر عام پر آگئے ہیں۔ دربار اور قبرستان کی چند کنال اراضی پر جموں و کشمیر ہاؤسنگ سوسائٹی کے کرتا دھرتاؤں کی طرف سے بھی قبضہ کئے جانے کا انکشاف ہوا ہے جبکہ مافیا نے حلقہ پٹواری کی ملی بھگت سے خانقاہ و قبرستان کی اراضی کے لینڈ اینڈ ریونیو ریکارڈ میں بھی ردوبدل کرکے اراضی خرد برد کی گئی ہے۔ جس کی وجہ سے شاہ شمس سرکار کے لاکھوں عقیدت مندوں میں شدید غم وغصہ پایا جاتا ہے۔ اس حوالہ سے موصولہ معلومات کے مطابق موضع بڈھانہ کلاں اسلام آباد میں سیکٹر جی پندرہ ون جموں و کشمیر کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی کے بالکل ساتھ سید شاہ شمس سرکار کی صدیوں پرانی خانقاہ موجود ہے۔ 2019ء کے آغاز میں قبضہ مافیا کامران ایوب وغیرہ نے قبضہ کرلیا تھا۔ جس پر اہل علاقہ نے شدید احتجاج کیا۔ وزیر اعظم پاکستان کے حکم پر 16 فروری 2019ء کو چیف کمشنر اور ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کی نگرانی میں نائب تحصیلدار سردار اقبال نے 1956/57 کی جمع بندی کے مطابق معززین علاقہ اور جموں و کشمیر کوآپریٹو سوسائٹی اور وزارت داخلہ سوسائٹی کے ذمہ داران کی موجودگی میں نشاندہی عمل میں لائی گئی۔ جس میں دربار کا خسرہ نمبر 1298 تعدادی اراضی پندرہ کنال پانچ مرلے غیرممکن خانقاہ اور خسرہ نمبر 1297 تعدادی اراضی پانچ کنال گیارہ مرلے غیرممکن قبرستان موجود ہے۔ خسرہ نمبر 1298 کا 1/2 حصّہ سیکٹر جی پندرہ ون میں بمطابق نشاندہی موجود ہے۔جس پر سوسائٹی ناجائز طور پر قابض ہے۔ اس وقت کے حلقہ پٹواری نے سوسائٹی کے کرتا دھرتاؤں کے ساتھ سازباز کرکے مذکورہ بالا اراضی کو خرد برد کرتے ہوئے 2000 اور 2001 کی جمع بندی میں خسرہ نمبر 1298 کو غیرممکن خانقاہ سے تبدل کرکے غیر ممکن پڑی کر دیا اور خسرہ نمبر 1297 کو غیر ممکن قبرستان سے غیرممکن پڑی کر دیا گیا۔ نائب تحصیلدار نے برجیاں لگاکر نشاندہی قائم کی۔ جس پر دونوں سوسائٹیز کو متنبہ کیا گیا کہ خانقاہ کی اراضی میں کوئی مداخلت نہ کی جائے۔ لیکن اس کے باوجود جموں وکشمیر کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی کے ذمہ داران نے اراضی پر قبضہ کرکے غیر قانونی تعمیرات جاری کر رکھی ہے۔ اس وقت دربار اور قبرستان کی بقیہ اراضی گلفام شاہ وغیرہ نے قبضہ مافیا کے سرغنہ ظہیر الدین ساکن ڈھوک کھوکھراں اور ناصر علی ولد مہر علی خان ساکن قائد ٹاؤن، جھنگی سیداں اسلام آباد کو مبلغ بارہ لاکھ روپے بیعانہ لے کر فی کنال سات لاکھ روپے طے کرکے خانقاہ شریف شاہ شمس و قبرستان کی اراضی کا ناجائز قبضہ فروخت کر دیا ہے۔ دربار اور قبرستان کی اراضی کا قبضہ فروخت کرنے میں ملزمان گلفام حسین شاہ، اختر حسین شاہ، صفدر حسین شاہ، اکرام حسین شاہ پسران لعل حسین شاہ مرحوم، ملک کامران عرف کامی، فاروق غوری، قاسم غوری، تجمل شاہ ولد نثارشاہ، اعجاز شاہ ولد سجاد شاہ، ظہیر الدین ولد سکندر خان، رفاقت علی ولد محمد یوسف، ناصر علی ولد مہرعلی خان، ملک حفیظ الرحمن عرف ٹیپو، آقاش شاہ ولد اختر شاہ، سعید شاہ ولد عاشق شاہ وغیرہ ملوث ہیں۔ جنہوں نے مبینہ طور پر پانچ کروڑ روپے میں لینڈ مافیا کو اراضی کا قبضہ فروخت کر دیا ہے۔ جبکہ نوٹوں کی چمک نے حلقہ پٹواری شہزاد اور اس کے منشی عمر، ممتاز اور قمر نے خانقاہ و قبرستان کی اراضی کے لینڈ اینڈ ریونیو ریکارڈ میں ردوبدل کرکے اراضی خرد برد کر دی ہے۔ بتایا گیا ہے تھانہ ترنول پولیس مکمل طور پر قبضہ مافیا کے ہاتھوں بک چکی ہے اور انہیں مکمل سپورٹ کر رہی ہے۔ درگاہ کے عقیدت مندوں کا کہنا ہے کہ اگر قبضہ مافیا اور ان کے کارندوں کے خلاف قانون کے تحت کارروائی نہ کی گئی اور ان کا قبضہ اور غیر قانونی تعمیرات کو نہ روکا گیا تو کسی وقت بھی کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش آسکتا ہے۔