خیبر پختونخوا میں دوبارہ منعقد کئے گئے ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ کا پیپر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا، گزشتہ ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ بلیوٹوتھ اسکینڈل کے باعث کینسل کیا گیا تھا، جس کے بعد ٹیسٹ منعقد کرانے کی ذمہ داری ایٹا سے لے کر خیبر میڈیکل یونیورسٹی کے سپرد کی گئی تھی۔
ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ میں سخت سیکیورٹی انتظامات کے باوجود پیپر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا، ٹیسٹ میں انویجیلیٹر سمیت دیگر اسٹاف کو موبائل فونز کی اجازت نہیں تھی۔
سیکورٹی پر مامور اہلکاروں کو بھی موبائل رکھنے کی اجازت نہیں تھی، سخت سیکورٹی کے باوجود پیپر سوشل میڈیا پر اپلوڈ ہوگیا۔
وائس چانسلر خیبر میڈیکل یونیورسٹی ڈاکٹر ضیاء الحق نے جیو نیوز سے گفتگو میں کہا کہ ٹیسٹ کے دوران کوئی پیپر لیک نہیں ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹیسٹ کے بعد یہ پرچہ پبلک ڈاکومنٹ بن جاتا ہے، ممکن ہے ٹیسٹ کے بعد کسی نے تصویر لے کر وائرل کیا ہو۔
ڈاکٹر ضیاء نے کہا کہ گھر میں بیڈ شیٹ پر رکھ کر کسی نے تصویر لی ہے، ٹیسٹ شفاف ہوا ہے، ٹیسٹ کے دوران پیپر لیک ہونا ممکن نہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ میں خفیہ بلیوٹوتھ ڈیوائس 219 امیدواروں کے ساتھ پکڑے گئے تھے جس کے باعث ٹیسٹ کینسل کیا گیا تھا، ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ ایٹا سے لے کر کے ایم یو کو دے دیا گیا تھا۔